طالبہ کو ہراساں کرنے پر یونیورسٹی استاد کو 10 لاکھ ہرجانہ کی سزا

طالبہ کو ہراساں کرنے پر یونیورسٹی استاد کو 10 لاکھ ہرجانہ کی سزا

اسلام آباد (نامہ نگار) وفاقی محتسب برائے انسدادِ ہراسیت فوزیہ وقار نے اسلام آباد کی ایک معروف یونیورسٹی کے پی ایچ ڈی سکالر اور اسسٹنٹ پروفیسر، سیف اللہ کو 10لاکھ روپے ہرجانہ ادا کرنے کا حکم دیا ہے۔

 یہ کیس ایک 17سالہ اے لیول کی طالبہ کے والد کی جانب سے درج کرایا گیا تھا، جس میں نجی ٹیوشن کے دوران ملزم کے نامناسب رویے کی شکایت کی گئی تھی۔ سیف اللہ نے تعلیمی رہنمائی کی آڑ میں نازیبا میسجز بھیجے اور دوستی قائم کرنے کی کوششیں کیں۔ متاثرہ طالبہ کی گواہی، واٹس ایپ کے سکرین شاٹس اور والدین کے بیانات سے یہ واضح ہوا کہ ملزم نے اپنی حیثیت اور اعتماد کا ناجائز فائدہ اٹھایا اور پیشہ ورانہ حدود کو پار کیا۔ تفصیلی تحقیقات، جرح اور ڈیجیٹل شواہد کے جائزے کے بعد وفاقی محتسب انسداد ہراسیت فوزیہ وقار نے فیصلہ دیا کہ ملزم نے تحفظ خواتین انسدادِ ہراسانی ایکٹ 2010کے سیکشن 2(h)(i)کی خلاف ورزی کرتے ہوئے نابالغ طالبہ کو ہراساں کیا اور اپنے مقدس پیشے کا غلط استعمال کیا، تمام طلبہ خصوصاً نابالغ اس قانون کے تحت تحفظ میں آتے ہیں، انہیں تعلیمی اداروں یا نجی ٹیوشن کی جگہوں پر ہراسانی سے پاک ماحول مہیا کرنا لازمی ہے۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں