ریڈی ایشن تھراپی کیلئے لینیئر ایکسیلیٹرز کی تعداد انتہائی کم

ریڈی ایشن تھراپی کیلئے لینیئر ایکسیلیٹرز کی تعداد انتہائی کم

کراچی (اسٹاف رپورٹر) ملک میں ریڈی ایشن تھراپی کیلئے لینیئر ایکسیلیٹرز کی تعداد انتہائی کم ہے، جس کی وجہ سے کینسر کے مریضوں کو ریڈی ایشن کیلئے3 سے8 ہفتے کی ویٹنگ لسٹ دی جارہی ہے۔

ریڈی ایشن آنکالوجسٹ ڈاکٹر بلال مظہر قریشی کے مطابق پاکستان میں کینسر کے مریضوں کی ریڈی ایشن تھراپی کیلئے صرف 50سے 60مشینیں موجود ہیں، مریضوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کو دیکھتے ہوئے اس وقت پاکستان کو 200ریڈی ایشن مشینوں کی ضرورت ہے۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستان میں جس تیزی سے مختلف کینسر میں مبتلا مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے ایسے میں ہمیں ریڈی ایشن کیلئے مشینوں اور افرادی قوت کی بھی ضرورت ہے ریڈی ایشن تھراپی کینسر کی کیوریٹو ٹریٹمنٹ میں اہم کردار ادا کرتی ہے، اگر اس میں گیپ آجائے تو صرف ہیڈ اینڈ نیک کینسر ڈیڑھ فیصد واپس آنے کے امکانات ہوتے ہیں۔ ڈاکٹر بلال کا کہنا تھا کہ ریڈی ایشن آنکالوجی سینٹرز کو چلانے کیلئے تربیت یافتہ ٹیکنیشنز کی بھی ضرورت ہوتی ہے، ریڈی ایشن آنکالوجسٹ کے علاوہ 3 مزید ایکسپرٹس بھی چاہئے ہوتے ہیں، کلینیکل میڈیکل فزیسسٹ ٹریٹمنٹ کو مرتب کرتے ہیں، ریڈی ایشن تھراپی ٹیکنالوجسٹ مشینوں کو آپریٹ کرتے ہیں۔

 

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں