طلبا کے مستقبل سے کھیلنے کی اجازت نہیں دیں گے ،ہائیکورٹ

طلبا کے مستقبل سے کھیلنے کی اجازت نہیں دیں گے ،ہائیکورٹ

کراچی (اسٹاف رپورٹر)سندھ ہائی کورٹ نے ایس ایم لا کالج کے طلبہ کو امتحان سے روکنے کیخلاف درخواست پر فریقین کے وکلا سے جواب الجواب طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔ پرنسپل لا کالج، یونیورسٹی انتظامیہ اور دیگر فریقین پیش ہوئے ۔

طلبا کے وکیل خرم لاکھانی ایڈووکیٹ نے موقف دیا کہ طلبہ و طالبات داخلہ فیس، انرولمنٹ و امتحانی فیسیں پہلے ہی جمع کراچکے ہیں۔ یونیورسٹی اور لا کالج کے درمیان معاملات کی آڑ میں بچوں کے مستقبل سے نہ کھیلا جائے ۔ پرنسپل ایس ایم لا کالج نے کہا کہ ہم نے 150 طلبا کو داخلہ دیا لیکن یونیورسٹی اسے تسلیم کرنے کو تیار نہیں ہے ۔ یونیورسٹی نے امتحانات میں 150کے بجائے صرف 100 طلبہ و طالبات کی فہرست جاری کی ہے ۔ یونیورسٹی انتظامیہ نے کہا کہ ایس ایم کالج نے تاحال مطلوبہ فیکلٹی کی شرط بھی پوری نہیں کی۔ قائم مقام چیف جسٹس عقیل عباسی نے ریمارکس دیئے کہ جب کالج داخلے دے رہا تھا انرولمنٹ فارم جمع ہورہے تھے اس وقت یونیورسٹی کہاں تھی؟ عین امتحانی فارم کے وقت آپ کو خیال کیوں آیا؟ اب تک جو لوگ قانون پڑھ کر گئے ہیں سب کی حیثیت غیر قانونی ہے ؟۔ جسٹس عقیل احمد عباسی نے ریمارکس دیئے کہ بظاہر 50 اضافی داخلے سپریم کورٹ کے فیصلے کی خلاف ورزی نہیں۔ بظاہر یہ داخلے پاکستان بار کونسل کی اجازت سے دیئے گئے ۔ آپ کی آپس کی لڑائی میں طلبا کے مستقبل سے کھیلنے کی اجازت نہیں دیں گے ۔ 

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں