گردوں کے امراض میں ذیابیطس ٹائپ ٹو والوں کی شرح زیادہ

گردوں کے امراض  میں  ذیابیطس  ٹائپ ٹو والوں کی شرح زیادہ

کراچی (آن لائن )گردوں کی پیوندکاری کے بین الاقوامی ماہرین نے کہا ہے کہ گردوں کے امراض سے متاثرہ افراد کے بروقت علاج کے لیے ان میں اصل مرض کی تشخیص ضروری ہے ۔۔۔

پاکستان کی 45 فیصد آبادی ہپاٹائٹس کیریئر ہے اس لیے اس کا ٹیسٹ لازمی کیا جانا چاہیے ، ڈائبیٹک نیفروپیتھی( گردوں کا مرض ) ٹائپ ون اور ٹائپ ٹو ذیابیطس کے لگ بھگ 20 سے 40 فیصد مریضوں کو متاثر کرتی ہے ، ٹائپ ون کے مقابلے میں ٹائپ ٹو کے مریضوں میں اس کی شرح زیادہ ہے ۔یہ باتیں انہوں نے ڈاؤ یونیورسٹی کے زیر انتظام مقامی ہوٹل میں منعقدہ تیسرے دو روزہ ’’انٹرنیشل کڈنی ٹرانسپلانٹ اینڈ گلومیریولونیفرائٹس‘‘ سے خطاب کرتے ہوئے کہیں۔اس موقع پر ڈاؤ انٹرنیشنل میڈیکل کالج کے پرنسپل پروفیسر محمد افتخار، وائس پرنسپل ڈی آئی ایم سی پروفیسر رملہ ناز، نیفرولوجسٹ ڈاکٹر محمد تصدق خان،ڈاکٹر سدرہ راشد،ڈاؤ یونیورسٹی کے ڈاکٹرز اور طلبا کی بڑی تعداد نے بھی شرکت کی، سمپوزیم کا پہلا روز 4 سیشن پر مشتمل تھا اور ہر سیشن میں 3 ماہرین پر مشتمل ایک پینل بھی موجود تھا جنہوں نے ماہرین کی تحقیقات اور پریزینٹیشن کا جائزہ لیا۔ فرانس کے گرینوبل یونیورسٹی اسپتال کے نیفرولوجسٹ پروفیسر لیونل راسٹنگ نے لیوپس نیفرائٹس کے موضوع پر گفتگو کی۔ ڈاکٹر تصدق خان نے فینرونین دوا کے ذریعے ذیابیطس کو کنٹرول کرنے کے موضوع پر گفتگو کی۔ انہوں نے بتایا کہ ڈاؤ اسپتال میں جدید ادویات کا استعمال کیا جارہا ہے جس کے مثبت اثرات بھی سامنے آئے ہیں۔پروفیسر وقار ایچ کاظمی نے کہا کہ ڈائبیٹک نیفروپیتھی ٹائپ ون اور ٹائپ ٹو ذیابیطس کے لگ بھگ 20 سے 40 فیصد مریضوں کو متاثر کرتی ہے ۔ایس آئی یو ٹی کے ڈاکٹر اعجاز احمد نے کہا کہ پاکستان کی45 فیصد آبادی ہپاٹائٹس کی کیریئر ہے اس لیے اس کا ٹیسٹ لازمی کیا جانا چاہیے ۔، پروفیسر عباد الرحمن نے انفیکشن اور گردوں کی سوزش پر گفتگو کی جبکہ پمز اسپتال کے پروفیسر محمد ساجد عباسی رینل آٹو امیون تحقیق پر روشنی ڈالی، دبئی سے ماہر امراض گردہ ڈاکٹر نورین اظہار نے گردوں کے امراض اور ان کی علاج سے متعلق چیلنجز پر بات کی۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں