لائن کا مرمتی کام:شہر کا 70 فیصد علاقہ پانی سے محروم
کراچی (اسٹاف رپورٹر)کراچی کے 70فیصد علاقے آج سے بدھ تک پانی سے محروم رہیں گے ، یونیورسٹی روڈ پر پانی کی 84 انچ ڈایا مین لائن کا مرمتی کام آج پیر سے شروع کیا جائے گا جو اگلے 72 گھنٹوں تک جاری رہے گا۔۔۔
جبکہ واٹر کارپوریشن انتظامیہ کی پوری کوشش ہوگی کہ بدھ کی شام تک شہر میں پانی کی فراہمی بحال کی جائے دوسری جانب سی ای او واٹر کارپوریشن انجینئر سید صلاح الدین احمد نے یونیورسٹی روڈ پر پانی کی لائن کا دورہ کرکے لائن کا معائنہ کیا دورے کے دوران سی ای او واٹر کارپوریشن کو چیف انجینئر ڈبلیو ٹی ایم نے مرمتی کام کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی اس موقع پر سی ای او واٹر کارپوریشن نے متعلقہ افسران کو مرمتی کام جلد مکمل کرنے کے احکامات جاری کرتے ہوئے کہا کہ مرمتی کام 24 گھنٹے جاری رکھا جائے تاکہ مقررہ وقت پر کام مکمل کیا جا سکے انہوں نے کہا کہ مرمتی کام کے حوالے سے مجھے لمحہ بہ لمحہ آگاہ کیا جائے جبکہ مرمتی کام میں کوئی غفلت برداشت نہیں کی جائے گی دورے کے دوران سی ای او واٹر کارپوریشن نے سینئر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مرمتی کام ہنگامی بنیادوں پر کیا جارہا ہے اور ہماری پوری کوشش ہے کہ جلد از جلد مرمتی کام مکمل کرکے بدھ کی شام تک شہر میں پانی کی فراہمی بحال کی جائے ۔
انہوں نے واضح کیا کہ تمام منصوبوں کو بروقت مکمل کرنے کے لیے پائیدار کام کیا جارہا ہے جس کی وجہ سے مرمتی کام میں تاخیر ہوئی ہے اس لیے ہماری پوری کوشش ہے کہ ایسا پائیدار کام کیا جائے کہ مستقبل میں بی آر ٹی سمیت دیگر منصوبوں اور شہریوں کو کسی بھی مشکلات کا سامنا کرنا نہ پڑے ۔ترجمان واٹر کارپوریشن کے مطابق یونیورسٹی روڈ پر واقع سائفن 19 میں 84 انچ قطر کے ٹوٹل 3 پائپس ہیں جس میں سے صرف ایک پائپ کا مرمتی کام کیا جائے گا جبکہ سائفن 19 کے متوازی دونوں پائپس سے پانی کی فراہمی جاری رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ مرمتی کام کے باعث لیاری ،کلفٹن گلشن اقبال جمشید ٹاؤن اولڈ سٹی ایریا میں پانی کی فراہمی جزوی طور پر معطل رہے گی ترجمان نے شہریوں سے درخواست کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ پانی کا ذخیرہ کریں اور اسے احتیاط سے استعمال کریں تاکہ کسی بھی پریشانی سے بچا جا سکے ۔دوسری جانب متعدد علاقوں میں لائنوں میں پانی نہ آنے کے باعث شہری مہنگے داموں پر ٹینکر خریدنے پر مجبور ہیں۔کئی علاقوں میں پانی کی لائن میں سیوریج کا پانی آنے اور بدبو والا پانی آنے کی بھی شکایات سامنے آئی ہیں۔