دریائے سندھ پر کینالز کے خلاف عوامی تحریکیں زور پکڑ گئیں

دریائے سندھ پر کینالز کے خلاف عوامی تحریکیں زور پکڑ گئیں

سیہون، اندرون سندھ (نمائندگان دنیا) سندھ کے مختلف علاقوں میں دریائے سندھ سے چھ نئے کینال نکالنے اور کارپوریٹ فارمنگ کے منصوبوں کے خلاف عوامی سطح پر احتجاج کی لہر دوڑ گئی۔

مختلف سیاسی، سماجی تنظیموں، طلبہ جماعتوں اور سول سوسائٹی کے افراد نے اس فیصلے کو سندھ کے وسائل پر قبضہ اور مقامی کسانوں کے حقوق کی پامالی قرار دیتے ہوئے شدید مخالفت کی ہے ۔ سیہون، حیدرآباد، سکھر، اور سندھ کے دیگر اضلاع میں ہونے والے احتجاج میں عوام نے وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے خلاف زبردست نعرے بازی کی اور ان منصوبوں کے فوری خاتمے کا مطالبہ کیا۔ سیہون میں چھ نئے کینال نکالنے کے خلاف   احتجاجی ریلی نکالی جس کی قیادت امام علی ڈیتھو، منظور جمالی اور رضا محمد پنہور نے کی۔ مظاہرین نے \"سندھو دریا پر کینال نامنظور\" اور \"سندھو دریا بہتا رہے گا\"کے نعرے لگائے ۔ امام علی ڈیتھو نے کہا کہ سندھ کے عوام نے ہمیشہ اپنی دھرتی کے دفاع میں جدوجہد کی ہے ۔ حیدرآباد میں طلبہ تنظیموں نے دریائے سندھ پر کینالز کی تعمیر کے خلاف احتجاج کیا۔ طلبہ رہنماؤں نے اس منصوبے کو سندھ کے وسائل پر قبضہ اور کارپوریٹ فارمنگ کے ذریعے مقامی کسانوں کے حقوق کی پامالی قرار دیا۔ کامران سومرو، آزاد مستوئی، اور آفتاب جتوئی نے کہا کہ سندھ کے وسائل کا تحفظ سندھ کے عوام کا حق ہے اور ان منصوبوں کو کسی صورت قبول نہیں کیا جائے گا۔ سکھر میں سندھ چانڈیہ ویلفیئر ایسوسی ایشن کی جانب سے بھی  مظاہرہ کیا گیا جس میں مظاہرین نے کہا کہ اس منصوبے سے سندھ کے زرعی مستقبل پر سنگین اثرات مرتب ہوں گے اور مقامی کسانوں کے حقوق پامال ہوں گے۔ پڈ عیدن میں کینالز منصوبے کے خلاف سندھ صحافی اتحاد اور شہری ایکشن کمیٹی کی اپیل پر شٹرڈاؤن ہڑتال کی گئی  ،اس دوران تمام کاروباری مراکز بند رہے۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں