بلدیاتی ادارے نظرانداز،جماعت اسلامی عدالت پہنچ گئی

 بلدیاتی ادارے نظرانداز،جماعت اسلامی عدالت پہنچ گئی

کراچی (اسٹاف رپورٹر)ترقیاتی منصوبوں میں بلدیاتی اداروں کو نظر انداز کرنے پر جماعت اسلامی نے سندھ ہائی کورٹ سے رجوع کرلیا۔

درخواست جماعت اسلامی کے اپوزیشن لیڈر سٹی کونسل کراچی سیف الدین ایڈووکیٹ اور نو ٹاؤن چیئرمینز کی جانب سے دائر کی گئی۔ درخواست میں وفاقی وزارت ہاؤسنگ و ورکس، پاکستان انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ کمپنی لمیٹڈ، سیکریٹری پلاننگ اینڈ ڈیولپمنٹ سندھ، سیکریٹری بلدیات اور کراچی میٹروپولیٹن کارپوریشن کو فریق بنایا گیا ہے ۔ درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ صوبائی حکومت نے 8 اپریل سے 13 مئی کے درمیان شہر میں اربوں روپے کے ترقیاتی منصوبوں کے ٹینڈرز جاری کیے جن میں بلدیاتی نمائندوں کو مکمل طور پر نظر انداز کیا گیا حالانکہ آئین کے آرٹیکل 140 اے اور سندھ لوکل گورنمنٹ ایکٹ کے آرٹیکل 72 کے تحت انفراسٹرکچر، سڑکوں کی تعمیر، کارپٹنگ، اور نکاسی آب جیسے ترقیاتی کام بلدیاتی اداروں کا دائرہ اختیار ہیں۔ درخواست گزاروں نے موقف اختیار کیا کہ ان ترقیاتی ٹینڈرز کو غیر آئینی اور غیر قانونی قرار دیا جائے اور ان کے نفاذ کو روکنے کا حکم جاری کیا جائے ۔ انہوں نے استدعا کی کہ عدالت حکومت کو بلدیاتی اداروں کے اختیارات بحال کرنے اور تمام ترقیاتی کام انہی اداروں کے ذریعے کروانے کا پابند بنائے ۔ سندھ ہائی کورٹ میں درخواست دائر کرنے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے جماعت اسلامی کے سٹی کونسل میں اپوزیشن لیڈر سیف الدین ایڈووکیٹ نے کہا کہ کراچی میں ترقیاتی فنڈز کی تقسیم اور منصوبوں میں مکمل بدانتظامی اور سیاسی مداخلت جاری ہے ۔ شہر کی سڑکیں تباہ، نکاسی کا نظام ناکارہ اور پانی کی قلت شدید ہو چکی ہے مگر منصوبے ایسے بنائے جا رہے ہیں جن کا عوام کو کوئی فائدہ نہیں۔انہوں نے دعویٰ کیا کہ ترقیاتی فنڈز کے ذریعے ارکان اسمبلی کو سیاسی رشوت دی جا رہی ہے۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں