مکھیوں، مچھروں کی بہتات: ڈینگی ، ملیریا اور ہیضے کے امراض کا انتباہ
کراچی(مانیٹرنگ ڈیسک)کراچی میں مون سون کے ساتھ ڈینگی اور ملیریا کے مادہ مچھروں کے انڈوں سے مچھروں کی افزائش نسل شروع ہوگئی ہے۔۔۔
عوام کو کچرا کنڈی عام شاہراہوں اور گلی کوچوں میں ہونے کی وجہ سے مسلسل گندگی اور غلاظت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ، صفائی ستھرائی کے ناقص انتظامات کی وجہ سے عوام کی زندگیاں اجیرن ہے ۔ مچھروں کی وجہ سے ڈینگی اور ملیریا جبکہ مکھیوں کی وجہ سے ہیضے کا مرض جنم لے سکتا ہے ، محکمہ صحت سمیت صوبائی اور مقامی حکومتوں کی سطح پر بارشوں کے پانی کی نکاسی اور ڈینگی کے خاتمے کے لیے تاحال اسپرے مہم شروع نہیں کی جا سکی ہے ۔ غیر سائنسی بنیادوں پر کچرا ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقلی سے بھی ماحول شدید متاثر ہو رہا ہے اور تاحال کچرا سائنسی بنیادوں پر ایک سے دوسری جگہ منتقلی کا بھی بندوبست نہیں کیا جا سکا، یہی وجہ ہے کہ مون سون میں گندگی، غلاظت میں جنم لینے والی مکھیاں اور مچھر کھانے پینے کی اشیاء کو آلودہ کر دیتی ہیں جس کے سبب لوگوں کو ڈائیریا، ہیضہ، ڈائسینٹری سمیت پیٹ کی مختلف بیماریاں لاحق ہو جاتی ہیں۔ماہر حشریات کے مطابق مون سون کے موسم کے دوران گندگی اور غلاظت میں جنم لینے والی مکھیاں اور مچھر کھانے پینے کی اشیاء کو آلودہ کر دیتی ہیں جس کی وجہ سے لوگوں کو ڈائیریا، ہیضہ، ڈائسینٹری سمیت پیٹ کی مختلف بیماریاں لاحق ہو جاتی ہیں۔ مون سون مکھیوں کی افزائش کا سیزن ہوتا ہے ۔انہوں نے بتایا کہ ڈینگی اور ملیریا کا موسم اگست سے دسمبر کے وسط تک جاری رہتا ہے ۔ماہر فزیشن کے مطابق کراچی میں گزشتہ 4 برسوں سے ڈینگی کے خاتمے کے لیے محکمہ صحت کوئی قابل ذکر اقدامات کرنے میں ناکام نظر آیا، 2020 سے اگست 2024 تک سندھ بھر میں ڈینگی کے 37 ہزار سے زائد ڈینگی کے کیسز رپورٹ ہوچکے ہیں جبکہ 4 سال میں ڈینگی وائرس کی وجہ سے 96 افراد جاں بحق ہوئے ، ڈینگی کے خاتمے کے لیے حکومتی اداروں کے درمیان رابطے کا فقدان ہے ۔ماہرین صحت نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اگر 2025 کے آنے والے دنوں میں ڈینگی کے خاتمے کے لیے کوئی مؤثر مہم نہ چلائی گئی تو دسمبر 2025 تک سندھ بھر میں ڈینگی کا مرض خطرناک صورت اختیار کر سکتا ہے ۔ سندھ بھر میں سرکاری اسپتالوں میں ڈینگی کے وارڈز تاحال فعال نہیں ہیں جبکہ نجی اسپتالوں میں ڈینگی کا علاج بہت مہنگا جو غریب آدمی کے بس سے باہر ہے ۔