ملکہ نورجہاں کے مقبرے کی مرمت دوبارہ شروع

ملکہ نورجہاں کے مقبرے کی مرمت دوبارہ شروع

لاہور(سہیل احمد قیصر)قندھار میں آنکھ کھولنے والی مہر النسا،ملکہ نور جہاں بن کر لاہور میں آسودہ خاک ہے ۔ واحد خاتون ،جن کے نام کا مغلیہ دور میں سکہ جاری ہوا تو شاہی مہر پر بھی نام کنندہ ہوا ۔

اپنے دور کی طاقتور ترین خاتون کے مقبرے کی مرمت کا کام دوبارہ شروع کردیا گیا۔ تفصیل کے مطابق شہنشاہ جہانگیر کے دل ودماغ پر حکومت کرنے والی ملکہ نورجہاں نے اپنی زندگی میں ہی یہ وصیت کردی تھی کہ وفات کے بعد اُسے لاہور میں دفن کیا جائے ۔1645میں وفات ہوئی تو شاہدرہ میں اُن کی قبر پر شاندار مقبرہ تعمیر کیا گیا۔ آج مقبرے کی پیشانی پر صدیوں کے سفر کی تھکن کے آثار تو نظر آتے ہیں لیکن پھر بھی اِسے دیکھنا شاندارتجربہ قرار دیا جاسکتا ہے جس کی مرمت کا کام بھی گاہے بگاہے چلتا رہتا ہے ۔ بقول ساحر لدھیانوی کے پہلوئے شاہ میں یہ دختر جمہور کی قبر کتنے ہی گم گشتہ فسانوں کا پتہ دیتی ہے ۔ رنجیت سنگھ کے دور میں مقبرے کی دیواروں سے قیمتی پتھر اُکھاڑ لئے گئے تو انگریزوں نے اِس کے باغ میں سے ریلوے لائن گزار دی جس سے قریب ہی واقع مقبرہ جہانگیر کی خوب صورتی بھی شدید متاثر ہوئی۔روایتی مغل طرز تعمیر کے شاہکار مقبرے میں نورجہاں کی چہیتی بیٹی لاڈلی بیگم کی قبربھی موجود ہے ۔اس حوالے سے سیکرٹری ٹورازم، آرکیالوجی اینڈ میوزیمز ظہیر حسن نے روزنامہ دنیا کو بتایا شاہدرہ کمپلیکس جس میں مقبرہ جہانگیر اور آصف جاہ بھی واقع ہیں ، اِس پورے کمپلیکس کی بہتری کا کام جاری ہے ،مقبروں کی حالت زار بہتر بنانے کے ساتھ ساتھ اکبری سرائے کی تزئین وآرائش کا کام بھی جاری ہے ۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں