گندے نالوں کے کنارے اربوں کی اراضی پر مبینہ قبضے:کاروباری سرگرمیاں

گندے  نالوں  کے  کنارے  اربوں کی اراضی  پر  مبینہ قبضے:کاروباری  سرگرمیاں

لاہور (شیخ زین العابدین) 40 سال گزرنے کے باوجود واسا ڈرینوں سے ملحقہ اراضی کے انتقال کا معاملہ حل نہ ہوسکا، اربوں روپے مالیت کی اراضی پر مبینہ قبضہ مافیا نے کاروباری سرگرمیاں شروع کر دیں۔

 تفصیل کے مطابق شہر لاہور میں گزرنے والے 7گندے نالوں کے ساتھ کئی سو کنال اراضی کی ملکیت سے متعلق تاحال ادارے فیصلہ نہ کرسکے ۔ مارچ 1967 میں واٹر ڈویژن لاہور کی تشکیل عمل میں آئی اور 1975 میں ایل ڈی اے ایکٹ کے تحت واسا کا قیام معرض وجود میں آیا جس کے بعد لاہور میونسپل کارپوریشن، لاہور ایمپروومنٹ ٹرسٹ، پبلک ہیلتھ انجینئرنگ ،دیگر عمارتوں و گندے نالوں کی ذمہ داری واسا کو مل گئی لیکن کئی دہائیاں گزر گئیں مگر نالوں کی زمین کا انتقال تاحال واسا کے نام نہ ہوسکا جس کے باعث انتظامیہ مبینہ قبضہ مافیا کے خلاف آپریشن سے گریزاں ہے ۔ واسا کے لینڈ ایکوزیشن کلکٹرز نے زمین کا انتقال کر انے کیلئے ڈی سی آفس کو بار بار خط لکھے مگر ریونیو افسروں نے زمین واسا کے نام منتقل نہیں کی۔کینٹ ڈرین، ستوکتلہ نالہ کے موضع سادھوکی، کھمبہ کا بھی انتقال نہ ہوسکا جس کی وجہ سے واسا کی ڈرینوں کنارے مبینہ قبضوں کا انکشاف ہوا ہے ۔7بڑی ڈرینوں پر واقع نرسریوں سے کرایہ لینا واسا انتظامیہ کیلئے مشکل ہوگیا، گلبرگ ،کینٹ اور ہڈیارہ ڈرین پر غیر قانونی نرسریاں قائم کی گئی ہیں۔ واسا ریکارڈ میں ڈرینوں سے ملحقہ اراضی اب بھی دیگر اداروں کے نام ہے ۔نرسریوں کے مالکان نے اراضی کا انتقال نہ ہونے کے سبب کرائے دینے سے انکار کر دیا۔واسا انتظامیہ کا کہنا ہے کہ زمین کا انتقال کر انے کیلئے کمشنر آفس کو خط لکھ دیا ، کمشنر و ڈی سی آفس کی مدد سے تجاوزات مافیا سے ڈرینوں کی اراضی واگزار کر ائیں گے ۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں