سبزی منڈی کی منتقلی کا گیم چینجر منصوبہ سست روی کا شکار

سبزی منڈی کی منتقلی کا گیم چینجر منصوبہ سست روی کا شکار

لاہور(عمران اکبر)بادامی باغ پھل و سبزی منڈی کی منتقلی کا گیم چینجر منصوبہ سست روی کا شکار ہوگیا، روڈا نے تاحال 2 سو ایکڑ زمین نہ دی، 26 ماہ میں پنجاب میں 4 حکومتیں آئیں تاحال اس منصوبے پر پیش رفت نہ ہوسکی۔

تفصیل کے مطابق بزدار، حمزہ اور پرویز الٰہی کی حکومتیں منصوبے کا حل نہ نکال سکیں،وزیر اعلیٰ مریم نواز شریف کی نئی حکومت کو بھی 6 ماہ سے زائد عرصہ گزر گیا تاحال نئی سبزی منڈی کی منتقلی کی گھنٹی نہ بج سکی ،اب تک روڈا اور کمشنر لاہور کی منڈی منتقلی کے بارے میں صرف بریفنگ تک میٹنگز ہو سکیں، منڈی کے بڑے سٹیک ہولڈرزکی منڈی منتقلی پر امیدیں دم توڑنے لگیں۔نومبر 2022میں 16سو کنال پر جدید منڈی بنانے پر کام شروع کیا گیا ،8ارب تخمینہ لاگت کے ورکنگ پیپرز تیار کئے گئے ، اراضی وتعمیر کے بدلے 24ارب منڈی کا ریونیو روڈا کو دئیے جانے پر اتفاق ہوا۔ذرائع کے مطابق نئی منڈی کیلئے روڈا کی جانب سے 200 ایکڑ اراضی دی جانی تھی جو جی ٹی روڈ ،رنگ روڈ اور موٹر وے پرواقع ہے ۔منڈی سے 15 ہزار افراد کو براہ راست اور 2 لاکھ کو بالواسطہ روزگار ملے گا، منڈی میں روزانہ فروٹ و سبزیوں کے 4سو ٹرک داخل ہوں گے ۔

ابتدائی مرحلہ میں روزانہ 38کروڑ اور ماہانہ 11ارب 50کروڑ ریونیو جنریٹ ہو گا،1ہزار کمیشن ایجنٹس،5 ہزار پھڑئیے ،2 ہزار مزدور اور 15 سو گاڑیاں روز آئیں گی، نئی منڈی میں1500 آڑھتیں، کولڈ سٹوریجز اور گودام بنانے کا منصوبہ بھی ہے ۔گریڈنگ پیکنگ یونٹس، ریسٹورنٹس، پولیس چوکی اورمسجد بھی پلان میں شامل ہیں، ایک آڑھت 2 کروڑ اور 20 لاکھ روپے میں فروخت کرنیکا منصوبہ ہے ، منڈی کے سٹیک ہولڈرز نے بھی رضامندی ظاہر کر رکھی ہے ، سال2023 کے جنوری، فروری میں رنگ روڈ اراضی کی تیاری کے مرحلے کا آغاز ہونا تھا ،روڈا سے حتمی پلان، جگہ کی نشاندہی اور تکمیل کا دورانیہ طلب کر لیا گیا۔2سو فٹ سڑکیں، اپارٹمنٹس، ہوٹلز،ٹک شاپس، پٹرول سٹیشنز، بزنس سنٹربنیں گے ۔صدر مارکیٹ کمیٹی حاجی شبیر کے مطابق سبزی منڈی کے تبدیل ہونے سے شہر کی حالت بہتر ہو گی،کمشنر لاہور زید بن مقصود کا کہنا ہے بادامی باغ پھل و سبزی منڈی منتقلی سے کاروبار کو بہت فروغ ملے گا، پنجاب کی گیم چینجر منڈی کیلئے کم از کم 2سوایکڑ جگہ مختص ہونی چاہئے۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں