21 گرین بیلٹس کو بارشی پانی جمع کرنے کیلئے گہرانہ کیا جاسکا
لاہور(شیخ زین العابدین)لاہور کی مختلف شاہراہوں پر سڑک سے اونچی گرین بیلٹس کا معاملہ عرصے سے زیر بحث رہا مگر مسئلہ آج بھی وہیں کا وہیں موجود ہے۔
بارشی پانی کے نکاس کیلئے گرین بیلٹس کو گہرا کرنے کا منصوبہ تو بنایا گیا مگر بند کر دیا گیا۔ شہر کی مرکزی شاہراہوں پر گرین بیلٹس کا سڑک سے اونچا ہونا، پانی جمع ہونے کی بنیادی وجہ قرار دیا گیا۔ لاہور کے 58 مقامات پر بارشی پانی جمع ہونے کی نشاندہی کی گئی۔پی ایچ اے اور واسا نے فوری طور پر 48 مقامات کو سڑک سے گہرا کرنیکا پلان بنایا۔ پی ایچ اے نے صرف 27 مقامات کی گرین بیلٹس کو گہرا کیا،21کونہ کیا جاسکا۔ پنجاب حکومت کی اعلیٰ سطح کمیٹی کے احکامات پر مکمل عملدرآمد نہ کیا جا سکا۔ پی ایچ اے انتظامیہ نے مبینہ طور پر بیشتر گرین بیلٹس کو نیچے نہ کیا۔ 3ادارے ملکر بھی صرف 27 گرین بیلٹس کو گہراکر سکے تاکہ بارشی پانی کو محفوظ کرکے استعمال کیا جا سکے۔ سکیم موڑ، یتیم خانہ، بجلی گھر، ملتان چونگی، کریم بلاک اور رضا بلاک کی گرین بیلٹس کو سڑک سے گہرا نہ کیا جا سکا۔ نظریہ پاکستان روڈ اور شوکت خانم فلائی اوور کے قریب بھی گرین بیلٹ گہری نہ ہو سکیں۔پیکو موڑ، لاہور برج، فیروز پور روڈ گجومتہ، مولانا شوکت علی روڈ اور ہمدرد چوک کی گرین بیلٹس بھی سڑک سے نیچی نہ ہو سکیں۔
فردوس مارکیٹ اور نصیر آباد کی گرین بیلٹس پر بھی کام نہ ہو سکا۔شادمان گول چکر، جیل روڈ انڈر پاس، ریلوے سٹیشن اور سندر داس روڈ کی گرین بیلٹس کو بھی بارشی پانی جمع کرنے کیلئے قابل استعمال نہ بنایا جا سکا۔کینٹ ڈرین برج اور ڈیوس روڈ جنکشن پر گرین بیلٹس آج بھی سڑک سے گہری ہونے کی منتظر ہیں۔ آمنہ پارک تاجپورہ، نظام آباد چوک اور مغلپورہ چوک میں بھی بارشی پانی کو محفوظ کرنے کیلئے اقدامات نہ ہو سکے۔