سوئٹر ،جرسی ،کوٹ ہوا پرانا ،چادر و شال کا رواج پروان چڑھنے لگا

سوئٹر ،جرسی ،کوٹ ہوا پرانا ،چادر و شال کا رواج پروان چڑھنے لگا

مردانہ چادر سادہ ، خواتین کی شالوں کے نئے ڈیزائن متعارف،شولڈر شال کی بھی مانگ دسمبر آتے ہی مانگ میں اضافہ ،سوات ، چترال ،کشمیراور کمالیہ کے ملبوسات کی ڈیمانڈبغیر سلے پہناوا کے باوجود بُنائی میں کہیں زیادہ وقت اور محنت درکار ہوتی ہے :ہنر مند

ملتان(سپورٹس رپورٹر)دسمبر شروع ہوتے ہی گرم ملبوسات کی مانگ میں اضافہ ہو گیا ۔سوئٹر ، جرسی اور کوٹ ہوا پرانا جبکہ مردوں میں گرم چادر اور خواتین میں شال کا رواج فروغ پانے لگا ۔ نومبر میں سردی کی لہر آتے ہی گرم ملبوسات کے ساتھ زنانہ شال اور مردانہ چادر کے سٹال لگ گئے تھے تاہم دسمبر میں انکی فروخت میں اضافہ ہوگیا ہے ۔مردانہ گرم چادر کا ڈیزائن سادہ مگرخواتین کی شال میں جدید ڈیزائن نمایاں ہیں ۔شال پر موتی، دھاگہ ،تلہ ،گوٹہ اورلکڑی کے موتی کے کام نمایاں ہیں ۔ان نئے ڈیزائن والی شالوں کی بیرون ممالک بھی بڑی مانگ ہے ۔ اسکے علاوہ خواتین میں شولڈر شال کا رواج بھی بڑھ گیا ہے ۔شال فیشن کا رواج سابق وزیر اعظم بینظیر بھٹو نے دیا ۔ گرم چادر کے رواج کو سابق وزیر اعلیٰ غلام مصطفے ٰکھراوربلوچستان کے سابق وزیر اعلیٰ اکبر خان بگٹی نے فروغ دیا جبکہ آج کل اچکزئی سٹائل کے چرچے ہیں ۔ چادر اور شال کی بُنائی کیلئے کھدر، ویلوٹ ، جرسی کپڑا ، بھیڑ کی اون،سلک بروکیڈ، جیکارڈ اورکاٹن استعمال کیا جا رہا ہے ۔ سوات ، چترال ،کشمیراور کمالیہ کی شالوں اور چادروں کی مانگ زیادہ ہے ۔ اس ضمن میں شال و چادر کے ہنر مندوں افضل ، رجب علی اور محمد قاسم نے کہا کہ اگرچہ یہ ایک بغیر سلا پہناوا ہے لیکن اس کی بُنائی میں کہیں زیادہ وقت اور محنت درکار ہوتی ہے ۔مارکیٹ میں 3 سو سے لیکر ہزاروں روپے مالیت کی شالیں اور چادر یں دستیاب ہیں ۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں