کھلی مارکیٹوں کے بعد رمضان سٹالز پر بھی عوام ریلیف سے محروم

کھلی مارکیٹوں کے بعد رمضان سٹالز پر بھی عوام ریلیف سے محروم

سرگودھا(سٹاف رپورٹر)کھلی مارکیٹوں میں جہاں مہنگائی کا جن بے قابو ہے وہاں سرگودھا کے ماڈل بازاروں میں لگائے گے رمضان اسٹالز پر بھی عوام ریلیف کیلئے ترس کر رہ گئے ہیں۔۔۔

جبکہ افسران کے دوروں میں سب اچھا کی رپورٹ اور کارکردگی سوالیہ نشان بن کر رہ گئی ہے ، ذرائع کے مطابق سرگودہا، ساہیوال، سلانوالی،شاہ پور،بھیرہ اور بھلوال میں حکومت کی جانب سے رمضان اسٹا لز لگائے گئے ہیں جن کا مقصد عوام کو دیگر بازاروں سے اشیاء خوردونوش سستی فراھم کرنا ہے لیکن حقیقت بالکل اس کے برعکس ہے اور چیک اینڈ بیلنس کے نام پر بلدیاتی ادارے ، مارکیٹ کمیٹیاں اور ضلع و تحصیل انتظامیہ کے افسران کی ملی بھگت سے وسائل کا بے دریغ استعمال کیا جا رہا ہے ،جبکہ ان ماڈل بازاروں میں عا م مارکیٹ کے مقابلے بیشتر اشیاء کی قیمتیں ایک سے لے کر پانچ روپے فی آئٹم یا فی کلو کم ہیں، جو کہ اونٹ کے منہ میں ذیرہ کے مترادف ہے یہی نہیں بہت سی ایسی اشیاء بھی ہیں جو واضح طور پر عام مارکیٹ میں کم داموں فروخت ہو رہی ہیں مگر رمضان اسٹالز میں ریلیف کے نام پر زائد قیمتیں وصول کر کے عوام سے کھلا مذاق کیا جا رہا ہے ،یہی نہیں ذرائع نے اس امر کی بھی تصدیق کی ہے کہ مارکیٹ کمیٹیوں میں بیٹھے اہلکاروں نے مختلف مافیا کے ساتھ ملکر ناقص دالوں،چنوں،اور بیسن سمیت دیگر اشیاء خوردونوش خرید کر سستے بازاروں میں رکھی ہیں اور ستم ظریفی یہ ہے کہ افسران کے دوروں کے موقع پر انہیں ایک نمبر آئٹمز جو کہ محدود مقدار میں صرف دکھانے کیلئے رکھی گئی ہیں دکھائی جاتی ہیں، جس پر ڈویژنل و ضلعی افسران سے شاباش لے کر فوٹو سیشنز کروائے جاتے ہیں،خریداروں کا کہنا ہے کہ عوام جب 50سے 100 روپیہ کرایہ خرچ کرکے سستا بازار پہنچتے ہیں تو انہیں احساس ہوتا ہے کہ ان کے ساتھ مذاق کیا گیا ہے ۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں