کھاد کی ذخیرہ اندوزی،بلیک مارکیٹنگ،انتظامیہ بے بس

کھاد کی ذخیرہ اندوزی،بلیک مارکیٹنگ،انتظامیہ بے بس

سرگودھا(سٹاف رپورٹر)سرگودھا میں جہاں انتظامیہ کھاد کی ذخیرہ اندوزی اور بلیک مارکیٹنگ کے حوالے سے بااثر ڈیلرز کے۔۔

 سامنے بے بس ہے وہاں متعلقہ شعبوں کے گٹھ جوڑ کا خاتمہ بھی ایک چیلنج بنا ہوا ہے ، ذرائع کے مطابق انٹیلی جنس کی معلومات کے تناظر میں مختلف شہری و دیہی علاقوں کے گوداموں سے رواں سال ذخیرہ شدہ کھاد کے اضافی سٹاک برآمد ہونے کی کارروائیوں میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ مانیٹرنگ ادارہ ڈکلیئر شدہ سٹاک کی تفصیلات پہلے حاصل کرکے بعد میں اضافی سٹاک کی نشاندہی کرتا ہے ،جس کی بنیاد پر افسر کارروائی کرتے ہیں جبکہ انتظامیہ کی جانب سے اچانک کار روائی کی صورت میں محکمہ زراعت اور اسسٹنٹ کمشنرز کا نیچے کا عملہ بااثر ڈیلرز کے ساتھ ملی بھگت کر کے فوری طور پر متذکرہ سٹاک ڈکلیئر کر دیتا ہے ،باعث تشویش امر یہ ہے کہ سٹاک ڈکلیرکارروائی کے فوری بعد اسی تاریخ کو کئے گئے جبکہ قوانین کے مطابق کوئی بھی ڈیلر کمپنی سے کھاد منگوا کر گودام میں رکھ کرسب سے پہلے سٹاک ڈکلیئر کرنے کا پابند ہے مگر بااثر ڈیلرز انتہائی کم سٹاک ڈکلیئر کرواتے ہیں اور پکڑے جانے پر اضافی سٹاک فون پر ہی ڈکلیئر کروا دیا جاتا ہے ،متذکرہ صورتحال میں محکمہ زراعت اور اسسٹنٹ کمشنرز کے عملہ کی ذخیرہ اندوزوں کو مبینہ طور پر مکمل سپورٹ حاصل ہے ،اس امر کی بھی نشاندہی کی گئی کہ متعلقہ شعبے مستند ڈکلیئر شدہ سٹاک کی لسٹیں چھپاتے ہیں، ذرائع کا کہنا ہے مفصل رپورٹ میں ڈویژنل انتظامیہ کو بھی ارسال کی جا چکی ہے تاہم کوئی خاطر خواہ اقدامات نہیں اٹھائے جا سکے اور صورتحال جوں کی توں ہے ۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں