عالمی جرائم ٹربیونل میں حسینہ واجد سمیت 9 افراد پر نسل کشی کا مقدمہ

ڈھاکا:(ویب ڈیسک) سابق وزیراعظم شیخ حسینہ سمیت 9 افراد کیخلاف عالمی جرائم ٹربیونل میں نسل کشی کا مقدمہ چلایا جائے گا۔

بنگلا دیشی میڈیا کے مطابق بین الاقوامی جرائم ٹربیونل میں مقدمے کی درخواست سپریم کورٹ کے وکیل غازی ایم ایچ تنیم نے طالب علم سائم احمد کے والد کی طرف سے جمع کرائی گئی ہے۔

درخواست گزار کا موقف ہے کہ اسکے بیٹے سائم احمد کو 5 اگست کو حسینہ واجد کے خلاف مظاہرے میں پولیس کی گولی لگی تھی، اس کے دو روز بعد وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے جاں بحق ہو گیا تھا۔

مقدمے میں ان افراد کے علاوہ حکمراں جماعت عوامی لیگ اور اس کی بغل بچہ اور حامی تنظیموں جوبو لیگ، چھاتر لیگ اور دیگر کو بھی بطور جماعت نامزد کیا گیا ہے۔

مقدمے میں سابقہ بنگلہ دیشی وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد کے علاوہ سابق وزراء عبیدالقادر اور اسد الزماں خان کمال، سابق وزرائے مملکت جنید احمد پالک اور محمد علی عرفات، سابق انسپکٹر جنرل پولیس چودھری عبداللہ المامون اورسابق ڈی ایم پی کمشنر حبیب الرحمان سمیت دیگر کو نامزد کیا گیا ہے۔

یہ مقدمہ اس وقت درج کیا گیا جب عبوری حکومت کے مشیر قانون آصف نذر نے اعلان کیا تھا کہ بین الاقوامی جرائم ٹربیونل میں طلباء کے احتجاج کے دوران ہونے والی ہلاکتوں کے مقدمے کی سماعت کے لیے اقدامات کرے گی۔

انٹرنیشنل کرائمز ٹریبونل ایجنسی کے ڈپٹی ڈائریکٹر عطاء الرحمان نے میڈیا کو بتایا کہ ملزمان کے خلاف شکایت درج کر لی ہے، کیس کی تحقیقات شروع کر دی گئی۔ تحقیقاتی رپورٹ ٹریبونل کے چیف پراسیکیوٹر کے دفتر میں جمع کرائیں گے۔

شیخ حسینہ واجد کے خلاف بنگلادیش میں ایک ماہ سے زائد عرصے تک طلبا تحریک چلتی رہی جسے کچلنے کیلئے طاقت کا بے دریغ استعمال کیا گیا جس میں 400 سے زائد افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔

واضح رہے کہ مارے جانے والوں میں طلبا، عوام، پولیس اہلکار اور مختلف جماعتوں کے کارکنان شامل تھے، عوامی دباؤ پر حسینہ واجد مستعفی ہوکر بھارت پہنچیں اور تاحال وہیں پناہ لیے ہوئے ہیں۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں