غزہ ڈیل کے اگلے مرحلے کیلئے امریکی،اسرائیلی حکام دوحہ پہنچ گئے:بمباری سے زیادہ بیماری سے اموات کا خطرہ:ڈبلیو ایچ او

غزہ  ڈیل  کے  اگلے  مرحلے  کیلئے  امریکی،اسرائیلی  حکام  دوحہ  پہنچ گئے:بمباری  سے  زیادہ  بیماری  سے  اموات  کا  خطرہ:ڈبلیو ایچ او

دوحہ،غزہ، برسلز،واشنگٹن(اے ایف پی، رائٹرز،مانیٹرنگ ڈیسک )اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی میں 2 روزہ توسیع کے بعد غزہ ڈیل کے اگلے مرحلے پر بات چیت کیلئے امریکی اور

 اسرائیلی انٹیلی جنس چیفس قطر کے دارالحکومت دوحہ پہنچ گئے ۔جبکہ عالمی ادارہ صحت کی ترجمان مارگریٹ ہیرس نے جنیوا میں اقوام متحدہ کی بریفنگ میں کہا ہے کہ اگر غزہ میں صحت کی صورت حال بہتر نہ ہوئی تو لوگ بمباری سے زیادہ بیماریوں سے مر سکتے ہیں۔ دوسری طرف اسرائیل نے کہا ہے کہ حماس نے مزید 10 اسرائیلی یرغمالی اور 2 غیر ملکی غزہ میں ریڈ کراس کے حوالے کر دیئے ۔ قطر کے مطابق بدلے میں اسرائیل 30 فلسطینی قیدی رہا کرے گا، جس میں 15 خواتین شامل ہیں۔غزہ حکومت کے میڈیا آفس نے کہا ہے گزشتہ 24 گھنٹے میں تباہ شدہ عمارتوں کے ملبے سے 160 لاشیں ملی ہیں جس کے بعد اسرائیلی حملوں میں شہداکی تعداد 15 ہزار سے تجاوز کر گئی۔ تفصیلات کے مطابق امریکی سی آئی اے اور اسرائیلی ایجنسی موساد کے ڈائریکٹرز غزہ ڈیل کے اگلے مرحلے پر بات چیت کیلئے دوحہ پہنچ گئے جہاں وہ قطر ی وزیراعظم محمد بن عبدالرحمن الثانی سے ملاقات کریں گے ، ملاقات میں مصری حکام بھی شریک ہونگے ۔ذرائع کے مطابق بات چیت کا مقصد عارضی جنگ بندی کے اگلے مرحلے کی ممکنہ ڈیل پر غور ہے ۔ دوسری طرف قطر ی ذرائع کے مطابق حماس اور اسرائیل دونوں نے جنگ بندی میں مزید توسیع کی امید کا اظہار کیا ہے ، اس سلسلے میں پیش رفت کیلئے ثالث قطر کی اسرائیلی ایجنسی موساد اور امریکی سی آئی اے کے سربراہوں سے ملاقات جاری ہے ۔

نیوز ایجنسی کے مطابق اسرائیل نے کہا ہے حماس جب تک کم از کم 10 یرغمالیوں کی روزانہ رہائی جاری رکھتا ہے ، جنگ بندی کو طول دیا جا سکتا ہے ،اسرائیل کے وزیر سکیورٹی گیدون سعار نے آرمی ریڈیو کو بتایا یرغمالیوں کی رہائی مکمل ہونے کے فوری بعد دوبارہ سے لڑائی شروع ہوجائیگی۔علاوہ ازیں قطر ی وزارت خارجہ کے ترجمان ماجد الانصاری نے میڈیاسے گفتگو میں کہا کہ حالیہ جنگ بندی میں توسیع کو استعمال میں لا کر حماس اور اسرائیل کے مابین پائیدار جنگ بندی پر کام کیا جائیگا ۔ مزید برآں امریکی وزیر خارجہ انتونی بلنکن رواں ہفتے اسرائیل،مغربی کنارے اور متحدہ عرب امارات کا دورہ کریں گے جس میں وہ تل ابیب میں اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو اور راملہ میں فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس سے ملاقات کریں گے ۔ انتونی بلنکن غزہ میں امدادی سامان کی فراہمی میں اضافے ، تمام یرغمالیوں کی محفوظ رہائی اور غزہ کے شہریوں کے تحفظ کو بہتر بنانے کی ضرورت پر زور دیں گے ، وہ آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کی ضرورت پر بھی بات چیت کریں گے ۔ادھر امریکی حکام نے کہا ہے کہ امریکا غزہ کیلئے امدادی سامان کے تین جہاز مصر روانہ کر رہا ہے جن میں خوراک ، ادویات اور موسم سرما کیلئے سامان شامل ہے ۔دریں اثنا امریکی صدر جوبائیڈن نے اسرائیل کو خبردار کیا ہے کہ جنوبی غزہ میں متوقع فوجی کارروائی کے دوران بڑے پیمانے پرشہریوں کی نقل مکانی سے گریز کرے ۔ نیوز ایجنسی کے مطابق امریکی انتظامیہ کے سینئر حکام نے میڈیا کو بتایا کہ جنوبی غزہ میں اسرائیلی فوجی کارروائی کے دوران آبادی کی مزید قابل ذکر نقل مکانی شمالی غزہ جیسی نہیں ہونی چاہئے ،امریکی صدر سے حکام تک سب نے اس حوالے سے اسرائیلی حکومت کو واضح پیغام دے دیا جبکہ غزہ کی وزارت صحت کے ترجمان نے کہا ہے جنگ بندی کے باوجود شمالی غزہ کے ہسپتالوں کے جنریٹروں کیلئے ایندھن ابھی تک نہیں پہنچا، غزہ کا سب سے بڑا الشفا ہسپتال جلد دوبارہ فعال ہو جائیگا ۔ غزہ کے کمال عدوان ہسپتال کے آئی سی یو کے سربراہ ڈاکٹر حسام نے فوری ایندھن فراہمی کی اپیل کرتے کہا ہے کہ اگر چند گھنٹوں کے اندر ایندھن فراہم نہیں کیا جاتا تو مریضوں کی زندگیوں کو شدید خطرات لاحق ہوجائیں گے جبکہ یورپی یونین کے کمشنر جانیز لینارسس نے برسلز میں صحافیوں سے گفتگو کرتے کہا ہے کہ غزہ تک ایندھن کی فراہمی پر اسرائیلی پابندیوں سے امداد کی فراہمی میں رکاوٹیں پیدا ہو رہی ہیں ،ہم ایندھن کی فراہمی میں اضافے کا مطالبہ کر رہے ہیں اور اس پر پابندیاں نہیں ہونی چاہئیں۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیریس نے جنگ بندی میں توسیع کو جنگ کے اندھیروں کے بیچ میں امید اور انسانیت کی ایک جھلک قرار دیا ہے ۔امریکی وائٹ ہاؤس کی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان جان کربی نے کہا کہ امید ہے اس تعطل میں مزید توسیع ہو گی اور اس کا انحصار حماس کی جانب سے قیدیوں کی رہائی جاری رکھنے پر ہو گا ۔ دریں اثنا برطانوی خبررساں ادارے کے مطابق اسرائیلی وزیر اعظم کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا کہ حکومت نے رہا کیے جانے والے فلسطینیوں کی فہرست میں 50 خواتین قیدیوں کو شامل کرنے کی منظوری دے دی ہے تاکہ(حماس کی جانب سے )اضافی اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کئے جانے کی صورت میں انہیں رہا کیا جا سکے ۔ تاہم ٹی آر ٹی کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی وزیر دفاع یوو گیلنٹ نے کہا کہ انسانی بنیادوں پر وقفہ ختم ہونے کے بعد پورے غزہ پر شدید حملے کریں گے ،یہ جنگ منطقی انجام تک ضرور پہنچے گی جبکہ اسرائیلی فوج کی جانب سے قیدیوں کی آمد کی تصدیق کے فوراً بعد اسرائیلی جیل اتھارٹی نے کہا کہ 33 فلسطینی قیدیوں کو رہا کر دیا ہے ۔ علاوہ ازیں حماس کے قریبی ذرائع نے دعویٰ کیا ہے جنگ بندی کے پانچویں روز 10 اسرائیلی اور 30 فسلطینی قیدیوں کی فہرست کا بغیر کسی اعتراض کے تبادلہ ہوا جبکہ فلسطینی قیدیوں کے کلب نے کہا ہے اسرائیلی فورسز نے عارضی جنگ بندی کے پہلے دن سے مقبوضہ مغربی کنارے سے 168 افراد کو گرفتار کرلیا ،اسرائیلی حکومت نے اسی دورانیے میں معاہدے کے تحت 150 فلسطینیوں کو رہا کیا ۔ دوسری طرف غزہ شہر کی بستی شیخ رضوان میں جنگ بندی کے دوران اسرائیلی فوج کی شیلنگ سے ایک شخص زخمی ہو گیا ، اسرائیلی فوج نے شیلنگ کو وارننگ شاٹس قرار دیتے کہا کہ مشتبہ جنگجوؤں کو فوجی پوزیشنوں کی جانب بڑھتے دیکھ کر ان کے ایک ٹینک نے فائرنگ کی۔ مزید برآں مقبوضہ مغربی کنارے کے مختلف علاقوں میں اسرائیلی فورسز کی فائرنگ سے 3 فلسطینی شہید ہو گئے ۔ فلسطینی وزارت صحت کے مطابق اسرائیلی فوج کے چھاپوں کے دوران جھڑپوں میں طوباس شہر میں 14 سالہ لڑکا ، راملہ کے شمال مغربی گاؤں کفرعین میں 17 سالہ نوجوان جبکہ بیتونیا نامی قصبے میں بھی ایک نوجوان شہید ہوا۔ 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں