شہباز شریف کی سعودی ولی عہد سے ملاقات،مختلف شعبوں میں تعاون مزید بڑھانے پر اتفاق

شہباز شریف  کی  سعودی ولی عہد  سے  ملاقات،مختلف  شعبوں  میں  تعاون  مزید  بڑھانے  پر  اتفاق

ریاض (اے پی پی،مانیٹرنگ ڈیسک،دنیا نیوز)وزیراعظم شہباز شریف نے سعودی ولی عہد اور وزیر اعظم محمد بن سلمان سے پیر کو یہاں ملاقات کی۔

 دونوں رہنماؤں نے مختلف شعبوں میں تعاون کو مزید بڑھانے پر اتفاق کیا۔ دونوں رہنماؤں نے مکہ مکرمہ میں ہونے والی اپنی ملاقات میں کئے گئے فیصلوں پر پیشرفت پر اطمینان کا اظہار کیا۔ وزیراعظم آفس کے  میڈیا ونگ سے جاری بیان کے مطابق وزیراعظم نے سعودی وزیر خارجہ کی قیادت میں اعلیٰ سطح کا وفد پاکستان بھیجنے اور سر مایہ کاری کے حوالے سے مزید وفود کو پاکستان بھیجنے کے حوالے سے ولی عہد کا شکریہ ادا کیا ۔ وزیراعظم نے اپنے دورہ سعودی عرب کے دوران شاندار میزبانی اور سعودی وزرا کی جانب سے پاکستان میں سعودی سرمایہ کاری کے حوالے سے جامع پروگرام مرتب کرنے پر بھی ولی عہد کا شکریہ ادا کیا ۔ ملاقات میں غزہ کی صورتحال پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔وزیراعظم نے سعودی ولی عہد کو دورہ پاکستان کی دعوت کا اعادہ کیا ۔دریں اثنا وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے قرضوں کا جال موت کا پھندا ہے ،سعودی حکومت نے مشکل وقت میں ہماری جو مدد کی ہے ہم اس کا شکریہ ادا کرتے ہیں، مگر ہمیں اپنے قدموں پر خود کھڑا ہونا ہے ، یہ مشکل ضرور ہے لیکن ناممکن نہیں لیکن یہ کیسے ہوگا؟ ہم بڑے پیمانے پر اصلاحات کرنے جا رہے ہیں۔اپنے پاؤں پر کھڑے ہوں گے ۔پیر کو ریاض میں ورلڈ اکنامک فورم کے اختتامی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا ملکی معیشت کی بہتری کے لئے اصلاحات ناگزیر ہوچکی ہیں،ہمیں سادگی اختیار کرنا ہوگی، ہم نوجوانوں کو آئی ٹی کی تعلیم دیں گے تاکہ وہ روزگار حاصل کر سکیں، کسانوں کو زراعت کے جدید طریقوں سے متعارف کروائیں گے ۔

انہوں نے کہا ہمیں اپنی برآمدات میں اضافہ کرنا ہے ، اس کیلئے برآمد کنندگان کو سہولیات اور مواقع فراہم کرنا ہوں گے ۔ ان کا کہنا تھا پاکستان کو موسمیاتی تبدیلی جیسے چیلنجز کا سامنا ہے ،پاکستان ان ممالک میں سے ہے کہ جن کا موسمیاتی تبدیلی کی وجوہات سے کوئی تعلق نہیں لیکن ہم بری طرح متاثر ہوئے ،سیلاب سے ہماری معیشت کو 30 ارب ڈالر کا نقصان ہوا۔وزیراعظم نے کہا جب ہم نے جنیوا میں ترقی یافتہ ممالک سے رابطہ کیا تو ہمیں مہنگے ریٹس پر قرضے دئیے گئے حالانکہ ہمارا موسمیاتی تبدیلی سے کوئی تعلق نہیں تھا۔انہوں نے یوکرین کی مثال دیتے ہوئے کہا یوکرین جنگ کی وجہ سے عالمی سطح پر اشیا کی قیمتوں میں اضافہ ہوا۔ عالمی منڈی میں مہنگائی سے ترقی پذیر ممالک متاثر ہوئے ۔وزیر اعظم نے اپنے خطاب میں کہا غزہ میں مستقل امن قائم کیے بغیر دنیا میں امن قائم نہیں ہو سکتا، وزیراعظم کی غزہ کے حوالے سے بات پر عالمی اقتصادی فورم کا ہال تالیوں سے گونج اٹھا۔ان کا کہنا تھا فلسطین میں قیام امن بہت ضروری ہے ۔پاکستان کو درپیش مسائل کے بارے میں انہوں نے کہا بجلی کی بڑے پیمانے پر چوری کی وجہ سے پاور سیکٹر تباہی کا شکار ہے ۔ انہوں نے بتایا ملکی تاریخ میں پہلی بار ایجنسیوں سے قابل اعتماد ان پٹ ملنے کے بعد انہوں نے اعلی ٰسطح کے ایسے افسروں کو ہٹایا جو بہتر کام نہیں کر رہے تھے اور ان کا ریکارڈ درست نہیں تھا،ہمارا ریونیو سیکٹر زبوں حالی کا شکار ہے اور جو ہمیں سالانہ ریونیو میں ملتا ہے ہم سسٹم میں لیکیج کی وجہ سے چار گنا نقصان اٹھاتے ہیں، جب تک ہم خامیوں کو دور نہیں کریں گے ہم ریونیو کی وصولی میں اپنے مسائل سے بچ نہیں سکیں گے ۔ علاوہ ازیں وزیراعظم شہباز شریف اور ملائشیا کے وزیراعظم انور ابراہیم نے پاکستان اور ملائشیا کے درمیان تعلیم، سائنس و ٹیکنالوجی، لائیو سٹاک اور تجارت کے شعبوں میں تعاون کو فروغ دینے کے عزم کا اعادہ کیا ہے ۔

پیر کو وزیراعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری بیان کے مطابق شہباز شریف اور ملائشیا کے وزیراعظم انور ابراہیم کے درمیان ریاض میں ملاقات ہوئی۔ملائشیا کے وزیراعظم نے چند کلمات اردو میں ادا کئے اور پاکستان کے تعلیمی اداروں کا ذکر کیا جہاں پر ماضی میں ملائشیا کے طلبا میڈیکل اور انجینئرنگ کی تعلیم حاصل کیا کرتے تھے ۔ دونوں طرف سے تعلقات کو مزید فروغ دینے پر اتفاق ہوا اور غیر معمولی گرمجوشی دیکھنے میں آئی۔ شہباز شریف نے ملائشیا کے تجارتی اور کاروباری وفد کو پاکستان کا دورہ کرنے کی دعوت دی تاکہ دونوں ممالک کے درمیان تجارت اور سرمایہ کاری کے تعلقات کو بڑھانے پر بات چیت کی جاسکے ۔ وزیراعظم نے انور ابراہیم کو پاکستان کا سرکاری دورہ کرنے کی دعوت کا اعادہ کیا۔دریں اثناء شہباز شریف نے کہا ہے پاکستان اور سعودی عرب کے معاشی تعلقات ایک نئے دور میں داخل ہو چکے ہیں،آ ئندہ دنوں میں دونوں ممالک کے درمیان تجارت کا حجم بڑھانے کے حوالے سے بھر پور اقدامات اٹھائے جائیں گے ۔ انہوں نے ان خیالا ت کا اظہار پیر کو سعودی عرب کے وزیر تجارت ماجد القصبی سے گفتگو کے دوران کیا جنہوں نے ان سے ملاقات کی۔ سعودی وزیر تجارت نے کہا ولی عہد اور وزیر اعظم شہزادہ محمد بن سلمان کی واضح ہدایات کے مطابق ہم پاکستان کو سرمایہ کاری اور تجارت کے حوالے سے ترجیح دے رہے ہیں ۔ان کا کہنا تھا کہ آئندہ ایک سے ڈیڑھ سال کے دوران دونوں ممالک کے معاشی اور تجارتی تعلقات کو نئی بلندیوں پر لے جانے کے لئے اہداف کا تعین کیا جا رہا ہے ۔وزیراعظم شہباز شریف نے سعودی عرب کے وزیر توانائی شہزادہ عبدالعزیز بن سلمان السعود سے بھی ملاقات کی۔ آرامکو کے سی ای او اور صدر اور اے سی ڈبلیو اے پاور کے چیئرمین بھی سعودی وزیر توانائی کے ہمراہ تھے ۔ ملاقات کے دوران وزیراعظم نے توانائی کے شعبے میں سرمایہ کاری کے عمل کو سہل کرنے کے لئے حکومت کی جانب سے اقدامات پر روشنی ڈالی۔ شہباز شریف نے پاکستان کے ساتھ سعودی عرب کی جانب سے اقتصادی شراکت داری بڑھانے میں دلچسپی کا خیرمقدم کرتے ہوئے امید ظاہر کی کہ دونوں ممالک کی تکنیکی ٹیمیں جلد اپنا کام مکمل کر لیں گی اور بہت سے باہمی مفاد پر مبنی منصوبے شروع کئے جائیں گے ،انہوں نے دونوں ممالک کے درمیان توانائی کے شعبہ بالخصوص موجودہ انفراسٹرکچر کی تعمیر و بہتری ، قابل تجدید توانائی پر توجہ بڑھانے اور پورے توانائی کے ایکو سسٹم میں افادیت لانے کی ضرورت پر زور دیا ۔سعودی وزیر نے وزیر اعظم کی طرف سے نشاندہی کیے گئے توانائی کے منصوبوں کی ترقی میں گہری دلچسپی ظاہر کی۔ وزیراعظم نے سعودی عرب کی جانب سے پاکستان کے ساتھ اقتصادی شراکت داری کو بڑھانے میں دلچسپی کا خیرمقدم کیا۔ وزیراعظم کی ریاض میں بل گیٹس سے بھی ملاقات ہوئی جس میں پاکستان اور گیٹس فاؤنڈیشن کے درمیان حفاظتی ٹیکوں، غذائیت اور مالیاتی شمولیت کے شعبوں میں جاری سرگرمیوں پر تبادلہ خیال کیا گیا۔وزیراعظم نے کہا پاکستان پولیو کے خاتمے کے لیے انتھک محنت کر رہا ہے ۔بل گیٹس نے پاکستان کی کوششوں کو سراہتے ہوئے کہا پولیو کا خاتمہ مستقبل کی نسلوں کو اس مہلک بیماری سے بچانے کے لیے بہت ضروری ہے ۔ وزیر اعظم نے انہیں دوبارہ پاکستان کا دورہ کرنے کی دعوت دی۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں