ٹرمپ پر قاتلانہ حملہ: پنسلوینیا میں انتخابی ریلی، 150 میٹر دور چھت سے شوٹر نے گولی چلائی، سابق صدر کے کان کو چھو کر گزرگئی، سکیورٹی اہلکاروں نے حملہ آور ہلاک کردیا
پنسلوینیا(اے ایف پی، رائٹرز، مانیٹرنگ ڈیسک)امریکا کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ پنسلوینیا میں انتخابی ریلی کے دوران قاتلانہ حملے میں زخمی ہوگئے، حملہ آور نے 150 میٹر دور چھت سے گولی چلائی جو سابق صدر کے کان کو چھو کر گزر گئی، سکیورٹی اہلکاروں کی فائرنگ سے حملہ آور مارا گیا، واقعہ میں ایک ہلاک اور 2 افراد زخمی ہوگئے۔
تفصیلات کے مطابق سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ہفتے کے روز پنسلوینیا کے علاقے بٹلر میں ریلی کے شرکا سے خطاب کر رہے تھے، اس دوران قریبی عمارت کی چھت سے ملزم نے فائر نگ کر دی، ایک گولی ٹرمپ کے کان کو چھوتی ہوئی نکل گئی جس کے باعث ٹرمپ معمولی زخمی ہو گئے تاہم ٹرمپ تقریر کے دوران گولیاں چلتے ہی نیچے جھک گئے، ریلی میں بھگدڑ مچ گئی، چند ہی لمحے بعد ڈونلڈ ٹرمپ کھڑے ہوئے، اپنا مکا ہوا میں لہرایا، اس وقت ان کے دائیں کان پر خون کے نشانات دکھائی دے رہے تھے، فوراً سیکرٹ سروس کے اہلکار ٹرمپ کو اپنے حصار میں لے کر موقع سے روانہ ہوگئے۔ سیکرٹ سروس نے ڈونلڈ ٹرمپ کو اضافی سکیورٹی نہ دینے کے ٹرمپ ٹیم کے دعوے کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ پنسلوانیا انتخابی مہم میں ٹرمپ کو اضافی سکیورٹی نہ دینے کی اطلاعات بالکل غلط ہیں۔
کاؤنٹی پراسیکیوٹر کے مطابق سابق امریکی صدر ٹرمپ کو ایک گولی لگی تھی۔ ادھر سابق امریکی صدر پر فائرنگ کرنے والے شخص کی شناخت ہوگئی۔ ایف بی آئی کے مطابق فائرنگ کرنے والا ملزم تھامس میتھیو کروکس تھا جس کی عمر 20 سال تھی، حملہ آور سٹیج سے تقریباً 120 سے 150 میٹر دور ایک عمارت کی چھت پر تھا۔ ملزم رجسٹرڈ ریپبلکن تھا۔ امریکی سیکرٹ سروس نے بتایا ہے کہ حملہ آور نے متعدد گولیاں چلائیں۔اہلکاروں نے حملہ آور کو سر میں گولی مار کر ہلاک کر دیا۔ علاوہ ازیں سابق صدر ٹرمپ کو ہسپتال میں طبی امداد کے بعد گھر منتقل کر دیا گیا۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے سوشل میڈیا پر بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ گولی میرے دائیں کان کے اوپر کے حصے میں لگی، مجھے فوری طور پر لگا کہ کچھ ہوا ہے تاہم جب بہت زیادہ خون بہا تب مجھے پتا چلا کہ کیا ہوا ہے۔
ٹرمپ نے کہا کہ یہ ناقابل یقین ہے کہ ہمارے ملک میں ایسی حرکت ہو سکتی ہے ،ٹرمپ نے اپنے بیان میں قاتلانہ حملے کے بعد امریکیوں سے متحد ہونے کی اپیل کی ہے۔ ادھر امریکی صدر بائیڈن نے ٹرمپ سے ٹیلی فون پر بات کی اور قاتلانہ حملے کی شدید مذمت کی ۔ بائیڈن نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ٹرمپ حملے میں محفوظ رہے یہ جان کرخوشی ہوئی، اس طرح کے تشدد کی کوئی گنجائش نہیں۔ امریکا کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر فائرنگ کے واقعے کی عالمی رہنماؤں نے مذمت کی ہے۔ ترجمان روسی صدر نے کہا کہ ٹرمپ پر حملے کی مذمت کرتے ہیں ،فی الحال پیوٹن کا ٹرمپ کو فون کرنے کا ارادہ نہیں۔چین نے کہا ہے کہ سابق صدر پر حملہ افسوسناک ہے ،واقعے کی مذمت کرتے ہیں۔ بھارت، فرانس، اٹلی سمیت دنیا بھر سے رہنماؤں نے حملے کی شدید مذمت کی ہے۔
جاپانی وزیر اعظم نے کہا ہے کہ سابق امریکی صدر ٹرمپ کی جلد صحت یابی کے لیے دعا گو ہوں، پرتشدد واقعات کے خلاف سب کو کھڑا ہونا چاہیے ۔کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے کہا ہے کہ سابق امریکی صدر ٹرمپ پر فائرنگ پریشان کُن ہے ، برطانوی وزیراعظم کیئر سٹارمر نے کہا ہے کہ ٹرمپ کی ریلی میں دل دہلا دینے والے مناظر دیکھ کر حیرت زدہ ہوں،اسرائیلی وزیر اعظم نے کہا ٹرمپ کی حفاظت اور صحت یابی کیلئے دعاگو ہیں۔یورپی یونین خارجہ پالیسی کے چیف جوزف بوریل کا کہنا ہے کہ ٹرمپ پر حملے کی خبر سے صدمہ ہوا جس کی مذمت کرتا ہوں،علاوہ ازیں وزیراعظم شہباز شریف، صدر آصف علی زرداری نے سابق امریکی صدر پر حملے کی شدید مذمت اور گہرے افسوس کا اظہار کیا ہے۔ صدر آصف علی زرداری نے کہاحملے کا سن کر گہرا صدمہ پہنچا، سیاست میں تشدد کی کوئی جگہ نہیں۔
وزیراعظم شہباز شریف نے اپنے بیان میں کہامشکل وقت میں ہماری ہمدردیاں ٹرمپ کے خاندان کے ساتھ ہیں، سیاسی عمل میں ہر قسم کا تشدد قابل مذمت ہے ۔قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف عمر ایوب خان نے سابق امریکی صدر پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ٹرمپ پر حملے کا سن کر بہت افسوس ہوا۔سا بق صدر کی جلد صحت یابی کیلئے نیک تمنائیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سیاست میں برداشت اور تحمل کے کلچر کو فروغ دینا ہوگا، بانی پی ٹی آئی نے ہمیشہ سیاست میں تشدد کی مذمت کی ہے۔ ادھر امریکی میڈیا کے مطابق ٹرمپ پر قاتلانہ حملے کے بعد ان کی مقبولیت مزید بڑھ گئی ہے۔ امریکی میڈیا کے مطابق ٹرمپ پر قاتلانہ حملے کے بعد ان کی مقبولیت مزید بڑھ گئی ہے۔