مظاہروں کے دوران 1000 سے زائد ہلاکتیں ہوئیں:بنگلہ دیش

 مظاہروں کے دوران 1000 سے زائد ہلاکتیں ہوئیں:بنگلہ دیش

ڈھاکہ (اے پی پی)بنگلہ دیش کی عبوری حکومت نے کہا ہے کہ سابق وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کی حکومت کے خلاف طلبا کے احتجاج،مظاہروں کے دوران ایک ہزار سے زیادہ افراد مارے گئے جبکہ 400 سے زیادہ کی بینائی متاثرہ ہوئی ہے ۔

 مشیر صحت نورجہاں بیگم نے کہا کہ عبوری حکومت نے مرنے والوں کے لواحقین کی ذمہ داری لینے اور زخمیوں کا مفت علاج کرنے کا وعدہ کیا ہے ۔ کئی پولیس اہلکار بھی زخمی ہیں ،کچھ کی ٹانگیں کاٹنا پڑی ہیں۔متاثرہ افراد کے مناسب علاج کیلئے بیرون ملک سے ڈاکٹروں کی ٹیم منگوانے کیلئے ڈونر تنظیموں اور ورلڈ بینک کے ساتھ بات چیت کر رہے ۔دوسری جانب سابق بنگلہ دیشی وزیر اعظم کی کابینہ کی سابق سپیکر شیریں شرمین چودھری ، وزیر تجارت ٹیپو منشی ،دیپو مونی کو گرفتار جبکہ سابق رکن پارلیمنٹ سلیم محمود،مفضل حسین چودھری کے خلاف مزید مقدمات کا اندراج کیا گیا ہے ۔عوامی لیگ کے کئی سینئر رہنما، قانون ساز اور سابق وزرا روپوش ہو چکے ۔ادھر سابق وزیراعظم حسینہ واجد کے خلاف 5 اگست کو استعفیٰ دے کر بھارت فرار ہونے کے بعد سے قتل کے 100مقدمات درج ہوچکے ۔یہ مقدمات طلبا تحریک کے دوران 16 جولائی سے 5 اگست کے درمیان پولیس اور عوامی لیگ کے کارکنوں کے حملوں میں ہلاک ہونے والے افراد کے خاندانوں کی طرف سے درج کرائے گئے ۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں