امریکی صدارتی انتخابات آج ،لینڈ سلائیڈ جیت ہو گی :ٹرمپ

امریکی صدارتی انتخابات آج ،لینڈ سلائیڈ جیت ہو گی :ٹرمپ

واشنگٹن (اے ایف پی،مانیٹرنگ ڈیسک) امریکی صدارتی انتخابات آج منگل کو ہو ں گے ،ٹرمپ نے لینڈ سلائیڈ جیت کادعویٰ کیا ہے ،کملا ہیرس نے کہا ووٹر ٹرمپ کی کامیابی کے حوالے سے جھوٹی باتوں میں نہ آئیں۔

انتخابی مہم کے آخری دن دونوں صدارتی امیدوار ٹرمپ اور کملا ہیرس نے اپنے اختتامی جلسوں میں ووٹرز کو راغب کرنے کی ہر ممکن کوشش کی ، دونوں امیدواروں نے پنسلوانیا میں جیت کو ضروری قرار دیا۔امریکی میڈیا نے کہا ہے کہ اگر ٹرمپ ہار گئے تو نتائج کو مسترد کر دیں گے جس سے سیاسی افراتفری، بدامنی اور تشدد کے امکانات بڑھ جائیں گے ۔سی این این کے پیر کو جاری کئے گئے تازہ ترین سروے کے مطابق کملا ہیرس کو ٹرمپ پر معمولی برتری حاصل ہے ۔سی این این پول آف پولز اوسط سے پتہ چلتا ہے کہ ملک بھر میں اوسطاً 49فیصد ممکنہ ووٹرز کملا کی حمایت کرتے ہیں جبکہ 47فیصدٹرمپ کی حامی ہیں۔ ڈیمو کریٹک صدارتی امیدوار کملا نے ایسٹ لانسنگ میں مشی گن سٹیٹ یونیورسٹی میں انتخابی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ووٹرز ٹرمپ کی جھوٹی باتوں میں نہ آئیں۔ قبل از وقت کامیابی کا دعویٰ حقیقت سے توجہ ہٹانا ہے ۔انہوں نے کہا کہ امریکا کی پہلی خاتون صدر منتخب ہونے کیلئے پر عزم ہوں ،کامیابی کے بعد غزہ جنگ کے خاتمے کیلئے بھر پور کام کروں گی ۔واضح رہے ریاست مشی گن امریکاکی عرب امریکی آبادی کا سب سے بڑا مسکن ہے ، کملا ہیرس نے دانستہ طور پر یہ پیغام دیا ہے تاکہ عرب امریکی انہیں ووٹ دیں۔ادھر ریپبلکن ٹرمپ نے نارتھ کیرولائنا میں انتخابی ریلی سے خطاب کے دوران لینڈ سلائیڈ جیت کادعویٰ کرتے ہوئے نئے سنہری دور کا وعدہ کیا ۔انہوں نے کہا ہے کہ وہ منتخب ہونے پر بڑی تبدیلیاں کریں گے ۔انہوں نے کملا پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ غزہ جنگ کیوں نہ روک سکیں؟ ،اس وقت کہاں تھیں جب وہ نائب صدر تھیں ، اب جنگ بند کرانے کی باتیں کر رہی ہیں ۔علاوہ ازیں امریکی انتخابات میں ریاست کینٹکی کے آئین سے لفظ ‘احمق’ ہٹانے پر بھی ووٹنگ ہوگی۔ ریاستی آئین میں احمق لفظ میں تبدیلی کے حامیوں کا کہنا ہے یہ لفظ پرانا اور توہین آمیز ہے ۔میڈیا رپورٹس کے مطابق کسی امیدوار کو واضح برتری نہ ہونے کے باعث 7سوئنگ ریاستوں میں نتائج کا فیصلہ متوقع ہے ۔ادھر امریکا میں قبل از وقت انتخابات کے اختتام کے بعد ٹیکساس میں مسلمانوں کی ووٹنگ کا رجحان محدود نظر آیا ہے ، مسلمانوں کی اکثریت اب بھی ووٹ دینے کے معاملے میں بے یقینی کا شکار ہے ۔ مقامی مسلم تنظیمیں اور سیاسی شخصیات مسلمانوں کو گھروں سے نکالنے اور ووٹ ڈالنے پر آمادہ کرنے کی کوشش کر رہی ہیں۔بیشتر مسلمان اس بار ووٹ ڈالنے سے گریز کر رہے ہیں یا ان کا جھکاؤ ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب ہے ۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں