غزہ میں قحط ، بمباری سے مزید 55 فلسطینی شہید : برطانیہ ، فرانس ،کینیڈا کی اسرائیل کو سخت اقدامات کی وارننگ

غزہ ،یروشلم ،لندن(اے ایف پی،مانیٹرنگ ڈیسک)اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ غزہ میں غذائی قلت شدت اختیار کرگئی ہے ،اگلے 48 گھنٹے میں امداد نہ پہنچی تو 14 ہزار بچے مر سکتے ہیں۔اقوام متحدہ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق اسرائیل کی جانب سے غزہ میں امداد کی بندش بدستور جاری ہے ۔
ترجمان اقوام متحدہ ڈوجارک سٹیفن کے مطابق غزہ میں انسانی امداد کی ترسیل تاحال شروع نہیں ہوسکی، ہماری ٹیمیں کئی گھنٹوں سے کرم ابوسالم کے علاقے سے غزہ میں جانے کی منتظر ہیں۔اقوام متحدہ کے مطابق غزہ میں انسانیت سسک رہی ہے ، امداد کی عدم فراہمی بچوں کی زندگیوں کیلئے خطرہ ہے ۔اقوام متحدہ حکام نے بتایاکہ گزشتہ روز پانچ امدادی ٹرک غزہ میں پہنچے لیکن اسرائیلی فوج نے امداد تقسیم نہ ہونے دی، امدادی سامان اب بھی غزہ کی سرحد کے اندر رکا ہوا ہے اور ان امدادی ٹرکوں میں بچوں کی خوراک اور غذائی اشیاشامل ہیں۔خیال رہے کہ اسرائیل نے غزہ امداد کی 80 روز سے مکمل ناکابندی کر رکھی ہے ۔غزہ کی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 44افراد شہید اور 290 زخمی ہو گئے ۔تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق 7 اکتوبر 2023 سے اب تک غزہ میں شہید ہونے والوں کی مجموعی تعداد 53ہزار573ہو گئی ہے ۔شہری دفاع کی ایجنسی نے کہا غزہ شہر میں بے گھر لوگوں کو پناہ دینے والے سکول پر حملے میں آٹھ اور وسطی غزہ میں دیر البلاح میں ایک مکان پر حملے میں 12 افراد شہید ہوئے ۔ نصیرات پناہ گزین کیمپ کے قریب ایک گیس سٹیشن پر حملے میں15 اور جبالیہ مہاجر کیمپ میں ایک مکان پر حملے میں 9 افراد مارے گئے ۔ برطانیہ، فرانس اور کینیڈا نے اسرائیل کو خبردار کیا ہے کہ اگر اس نے غزہ میں جاری فوجی کارروائیاں بند نہ کیں اور امدادی سامان پر عائد پابندیاں نہ اٹھائیں تو ان ممالک کی جانب سے ممکنہ طور پر پابندیاں عائد کی جا سکتی ہیں۔تینوں ممالک کے مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی حکومت کی جانب سے عام شہریوں کو بنیادی انسانی امداد کی فراہمی سے انکار ناقابل قبول ہے ، اور یہ بین الاقوامی انسانی قوانین کی خلاف ورزی کے زمرے میں آتا ہے ۔اعلامیے میں مغربی کنارے میں غیر قانونی اسرائیلی بستیوں کی توسیع پر بھی تنقید کی گئی ہے ۔ بیان میں کہا گیا کہ اگر بستیوں کی تعمیر کا سلسلہ جاری رہا تو ان ممالک کی جانب سے ہدفی پابندیاں لگائی جا سکتی ہیں۔برطانیہ کے وزیر خارجہ ڈیوڈ لیمی کا کہنا ہے کہ برطانیہ نے اسرائیلی حکومت کے ساتھ نئے آزاد تجارتی معاہدے پر مذاکرات معطل کر دئیے ہیں۔انہوں نے ایوانِ نمائندگان میں خطاب کرتے ہوئے کہا ہم 2030 کے دوطرفہ روڈ میپ کے تحت ان کے ساتھ تعاون کا جائزہ لیں گے ۔ برطانیہ میں اسرائیلی سفیر کو دفتر خارجہ طلب کیا گیا ہے ۔ان کا کہنا ہے کہ مشرق وسطیٰ کے وزیر ہمیش فالکنر ہوٹوویلی کو بتائیں گے کہ غزہ کو امداد پر 11 ہفتوں کی پابندی ظالمانہ اور ناقابل دفاع ہے ۔
ڈیوڈ لیمی نے کہا کہ غزہ میں جنگ برطانیہ کے اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو نقصان پہنچا رہی ہے ۔اسرائیل کا کہنا ہے کہ برطانیہ کی جانب سے تجارتی مذاکرات روکنے یا بیرونی دباؤ اپنا راستہ نہیں بدلے گا۔ غزہ کے ناصر ہسپتال میں خدمات انجام دینے والی برطانوی سرجن وکٹوریا روز کا کہنا ہے کہ غزہ میں ہم ان بچوں کو کھو رہے ہیں جنہیں بچایا جاسکتا ہے ۔انہوں نے ایکس پر اپنے پیغام میں کہا ہے کہ میں نے 2 رات قبل ایک 4 سالہ بچے کو کھو دیا، جو شدید انفیکشن کا شکار ہو گیا تھا۔ اگر یہ واقعہ برطانیہ میں ہوتا تو ایسا نہیں ہوتا، کیونکہ وہاں میرے پاس بنیادی ٹیسٹ جیسے مکمل خون کے تجزیے اور گردوں کی فعالیت کا ٹیسٹ کرنے کی سہولت موجود ہوتی لیکن یہاں میرے پاس ان میں سے کچھ بھی نہیں،سرجن وکٹوریا نے کہا ہے کہ یہ سب ایسی چیزیں ہیں جن کا علاج ممکن ہے ، ہمیں امداد کی ضرورت ہے ۔اسرائیلی فوج کے سابق نائب سربراہ اور دی ڈیموکریٹس پارٹی کے قائد یائیر گولان نے کہا ہم غزہ میں بچوں کو شوقیہ قتل کرنیوالی پاگل ریاست بن چکے ۔اگر اب بھی ہوش نہ آیا تو دنیا ہمارا جنوبی افریقا جیسا بائیکاٹ کرے گی۔سرکاری نشریاتی ادارے کو انٹرویو میں یائیر گولان نے کہا کہ ایک سمجھدار ملک نہ تو نہتے شہریوں سے جنگ کرتا ہے اور نہ ہی بچوں کو مارنا اس کا مشغلہ ہوتا ہے ۔ نہ ہی ایک اچھی ریاست آبادیوں کو زبردستی ان کے گھروں سے نکالنے کو اپنا مقصد بناتی ہے ۔ ان کے بیانات پر اسرائیل کے اندر شدید عوامی ردعمل سامنے آیا جس پر یائیر گولان کو وضاحت پیش کرنا پڑی کہ ان کا مقصد فوجی جوانوں کی نہیں بلکہ حکومت کی پالیسیوں پر تنقید کرنا تھا۔اسرائیلی وزیر اعظم نے گولان کے بیان پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے ایکس پر لکھا کہ گولان گراوٹ کا شکار فرد ہیں۔منگل کو امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو کی سینیٹ کمیٹی کے سامنے تقریر کے دوران مظاہرین نے خلل ڈالا ،روبیو کے کمرے میں داخل ہونے سے پہلے احتجاج بھی ہوا،مظاہرین نے امریکی پالیسی کی مذمت میں نعرے لگائے ،انہوں نے غزہ میں نسل کشی بند کرو،اسرائیل پر پابندی لگاؤ اور غزہ میں بچوں کو کھانا کھلانا شروع کرو جیسے نعرے لگائے ۔ مظاہرین کو سکیورٹی فورسز نے ہال سے نکال دیا ،قبل ازیں کمیٹی کے چیئرمین جم رِش نے مظاہرین کو حراست کی دھمکی بھی دی ۔اس کے باوجود انہوں نے مظاہرہ کیا۔ اسرائیلی حکام نے منگل کو کہا کہ انہوں نے وزیر دفاع کے گھر کے قریب ایران کے کہنے پر انٹیلی جنس اکٹھا کرنے کے مشن کو انجام دینے کے شبہ میں دو شہریوں کو گرفتار کیا ہے ۔ اسرائیل نے کہا کہ وہ فلسطینی سرزمین میں ایک تیز مہم شروع کرنے کے بعد مشاورت کیلئے دوحہ جانیوالے اپنے سینئر مذاکرات کاروں کو واپس بلا رہا ہے ۔یورپی یونین نے کہا غزہ میں انسانی حقوق کی مبینہ خلاف ورزیوں پر اسرائیل کے ساتھ اپنے تعاون کے معاہدے پر نظرثانی کرنے پر اتفاق کیا ہے ،اسرائیل نے کہا کہ منگل کو اقوام متحدہ کے 93 امدادی ٹرک جنگ سے تباہ حال غزہ میں داخل ہوئے ۔ امریکی سیکرٹری آف اسٹیٹ مارکو روبیو نے منگل کو کہا فلسطینیوں کی رضاکارانہ نقل مکانی کو قبول کرنے کے بارے میں کئی ممالک سے رابطہ کیا ہے ۔