ٹرمپ کے اقدامات، درآمدی ڈیوٹیاں صدی کی بلند ترین سطح پر

ٹرمپ کے اقدامات، درآمدی ڈیوٹیاں صدی کی بلند ترین سطح پر

واشنگٹن(نیوزایجنسیاں ) امریکی صدر ٹرمپ کی جانب سے درجنوں ممالک سے درآمدات پر لگائی گئی نئی بلند نرخوں والی ڈیوٹیاں جمعرات سے نافذ ہوگئیں۔۔

، جس کے نتیجے میں  امریکا کی اوسط درآمدی ڈیوٹی گزشتہ ایک صدی کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ۔امریکی کسٹمز اینڈ بارڈر پروٹیکشن نے گزشتہ رات 12بجکر 1منٹ پر 10 فیصد سے 50 فیصد تک کے نئے ٹیرف جمع کرنا شروع کر دئیے ، جس سے دنیا بھر میں امریکی تجارتی شراکت داروں میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے ۔ امریکی وزیر تجارت ہاورڈ لوٹنک نے کہا ہے کہ امریکا اگلے ماہ سے درآمدات پر اضافی محصولات سے ماہانہ 50 ارب ڈالر تک آمدنی کی توقع رکھتا ہے ۔ انہوں نے کہاصدر ٹرمپ کی نئی تجارتی پالیسی کا مقصد ملکی پیداوار کو فروغ دینا اور تجارتی خسارے میں کمی لانا ہے ۔ٹرمپ نے ٹرتھ سوشل پر پوسٹ میں کہاایسے ممالک جو برسوں سے امریکا کا استحصال کرتے آ رہے ہیں، اب اربوں ڈالر امریکا کو ادا کریں گے ۔ماہرین کے مطابق ان ٹیرف کا بوجھ بالآخر امریکی کمپنیوں اور صارفین پر ہی پڑے گا۔ماہر تجارتی تجزیہ کار ولیم رینش کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کے اقدامات سے اشیا کی قیمتیں بڑھیں گی،لیکن اثرات ظاہر ہونے میں وقت لگے گا،ٹیرف کا بوجھ بالآخر امریکی صارفین اور کمپنیوں پر ہی پڑے گا۔واضح رہے امریکا کے آٹھ بڑے تجارتی شراکت داروں جن میں یورپی یونین، جاپان اور جنوبی کوریا شامل ہیں، نے 15 فیصد کی شرح پر رعایتی معاہدے کر لیے ہیں، جبکہ برطانیہ کو 10 فیصد، ویتنام، انڈونیشیا، پاکستان، فلپائن کو 19 فیصد کی شرح ملی ہے ۔ادھر سوئس صدر کارن کیلرسوٹر واشنگٹن کے ہنگامی دورے کے باوجود کوئی رعایت حاصل کیے بغیر واپس لوٹ گئیں۔ انہوں نے کہا کہ بات چیت جاری رہے گی۔دوسری جانب ٹرمپ نے انٹل کے سی ای او لپ بو ٹان سے چین سے روابط کے باعث فوری استعفیٰ کا مطالبہ کیا ہے ۔ بو ٹان نے 2012 سے 2024 کے دوران 20کروڑ ڈالر سے زائد کی سرمایہ کاری چینی ٹیکنالوجی کمپنیوں میں کی، جن میں بعض کا تعلق چینی فوج سے ہے ۔ ٹرمپ کی پوسٹ کے بعد انٹل کے شیئرز میں تقریباً 3فیصد کمی آئی۔ادھر امریکی صدر نے اعلان کیا ہے کہ امریکا سیمی کنڈکٹرز کی درآمدات پر 100فیصد تک اضافی محصولات عائد کرے گا، تاہم وہ کمپنیاں جو امریکامیں پیداوار شروع کرنے یا اس میں سرمایہ کاری کرنے کا وعدہ کریں گی، انہیں اس سے مستثنیٰ رکھا جائے گا۔ 

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں