پیچھے مڑ کر کچھ بدلنا نہیں چاہوں گی

 پیچھے مڑ کر کچھ بدلنا نہیں چاہوں گی

لندن (مانیٹرنگ ڈیسک ) نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسفزئی نے کہا ہے کہ اُن کیلئے سب سے اہم بات غزہ میں جنگ بندی کا مطالبہ کرنا، فلسطینیوں کی آواز کو بلند کرنا اور اُن مقامی تنظیموں کی مدد کرنا ہے جو غزہ اور ۔۔۔

دیگر ممالک میں فلسطینی پناہ گزینوں کی مدد کر رہی ہیں۔ انہوں نے اپنی آنے والی کتاب ‘فائنڈنگ مائی وے ’ کا ذکر کیا جس میں شناخت، ذہنی صحت اور شہرت کے دباؤ جیسے ذاتی موضوعات پر کُھل کر اظہارِ خیال کیا۔ ملالہ نے کہا کہ انہیں اپنی جدوجہد یا فیصلوں پر کوئی پچھتاوا نہیں کیونکہ اُن کی کوششیں دنیا بھر کی لڑکیوں کی زندگیوں میں مثبت تبدیلی لائی ہیں، پیچھے مڑ کر کچھ بدلنا نہیں چاہوں گی۔ بی بی سی افریقہ کودئیے گئے خصوصی انٹرویو میں ملالہ نے کہا کہ ملالہ فنڈ اور ذاتی طور پر ہم نے غزہ کی مقامی تنظیموں کو ایک ملین ڈالر تک کی گرانٹس دی ہیں ،ہمیں ایک آواز بن کر اسرائیل پر دباؤ ڈالنا ہو گا کہ یہ نسل کشی ختم ہونی چاہیے ،بات بس اتنی ہے کہ بچوں کے محفوظ مستقبل کیلئے آواز اٹھائی جائے اور ہر لڑکی کو تعلیم کا حق ملے ،یہ میری زندگی کا مشن ہے ۔ صدر ٹرمپ کے غزہ بارے بیانات اور اقدامات پر ملالہ نے کہا کہ پیغام بالکل واضح ہے نسل کشی بند کرو، اسرائیل پر دباؤ ڈالو، لوگوں کو بھوک سے مارا جا رہا ، بچے قتل کئے جا رہے ہیں، عالمی رہنماؤں کو اب ‘اگر مگر’ بند کر کے ایکشن لینا ہو گا۔ ملالہ نے کہا کہ میں نے اپنے سکول کے دن تنہائی میں گزارے ، کالج کے دنوں میں تھوڑی لاپرواطالبہ بن گئی ،سرگرمی یا ایکٹیوزم میری زندگی کا مستقل مشن ہے لیکن انسان صرف ایک کردار تک محدود نہیں ہوتا ۔انہوں نے کہا کہ طالبان حملے کے بعد صحتیاب ہوئیں تو برطانیہ میں ایک بالکل نئے ملک میں سکول شروع کیا جہاں سکول کے اختتام تک میری صرف ایک دوست تھی۔ جب یونیورسٹی جانے لگی تو میرا ایک ہی مقصد تھا کہ میں زیادہ سے زیادہ دوست بناؤں،اب میرے بہت سے دوست ہیں جنہوں نے مشکل وقت میں میرا ساتھ دیا، پاکستان میں وہ ایک عام سی لڑکی تھیں ۔ 

 

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں