ادارتی صفحہ - ورلڈ میڈیا
پاکستان اور بیرونی دنیا کے اہم ترین ایشوز پر عالمی اخبارات و جرائد میں چھپنے والی تحریروں کا ترجمہ
WhatsApp: 0344 4450229

2023ء میں ہونے والی منفرد باتیں…(2)

تحریر: ٹریشا ٹساک

٭ اسی برس ایک ایسا راکٹ خلا میں بھیجا گیا ہے جو میتھین کو بطور ایندھن استعمال کرتا ہے۔ ژوق 2 نامی یہ راکٹ جو میتھین کی مدد سے چلتا ہے چین کی ایک نجی سپیس کمپنی لینڈ سپیس نے بنایا ہے اور یہ اسی سال جولائی کے مہینے سے بڑی کامیابی سے اپنے مدار میں گردش کر رہا ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ میتھین ایک خطرناک گیس شمار کی جاتی ہے لیکن عام طور پر خلائی جہازوں میں استعمال ہونے والے کیروسین ایندھن کے مقابلے میں میتھین کو ایک زیادہ ماحول دوست ایندھن سمجھا جاتا ہے۔

٭ 2023ء میں ہی برازیل میں ملکی آئین کا سرکاری طور پر ایک سودیشی زبان میں ترجمہ کیا گیا۔ برازیل نے پہلی مرتبہ سرکاری طور پر اپنے آئین کو ایمازون ریجن میں وسیع پیمانے پر بولی جانے والی ایک زبان نین گٹو میں بھی ترجمہ کرایا۔ اسی برس جولائی کے مہینے میں سرکاری سطح پر اس ترجمہ شدہ آئین کی ایک تقریب رونمائی کا اہتمام کیا گیا۔ برازیل کے انسانی حقوق کے ایکٹوسٹس اور حکام نے اس فیصلے کو بھرپور خراجِ تحسین پیش کیا کہ حکومت کا یہ فیصلہ ملکی زبانوں اور کلچر کو محفوظ کرنے اور انہیں احترام دینے کی طرف ایک اہم سنگِ میل ثابت ہو گا۔

٭ 2023ء میں ہی آرٹیفشل انٹیلی جنس نے ایک قدیم رومن سکرول کے متن کو سمجھنے میں انسانوں کی مدد کی۔ جدید انسانی تاریخ میں مصنوعی ذہانت نے پہلی مرتبہ اُس قدیم رومن سکرول کے متن کے ایک حصے کا ترجمہ کرنے میں انسانوں کی رہنمائی کی جو 79 قبل مسیح میں ہرکولیس عہد میں مائونٹ ویسووئس سے نکلنے والے لاوے کی راکھ میں دب گیا تھا۔ کمپیوٹر سائنس کے ایک طالب علم کے ایک آرٹیفشل انٹیلی جنس ماڈل نے اگست میں اس سکرول میں ایک قدیم یونانی لفظ ’’پورفائرس‘‘ کا ’’پرپل‘‘ یعنی بنفشی ترجمہ کرنے میں کامیابی حاصل کی۔

٭ امریکی کمپنی ’’ورجن گلیکٹک‘‘ نے 2023ء ہی میں خلا میں اپنی پہلی سیاحتی پرواز مکمل کی۔ اگست کے مہینے میں ورجن گلیکٹک نے سیاحوں کے پہلے گروپ کو خلا میں سیاحت کا موقع فراہم کیا۔ اس گروپ میں تین ٹکٹ ہولڈرز تھے جن میں ایک ماں بیٹی اور ایک اولمپین شامل تھے۔ ان سیاحوں نے راکٹ کی مدد سے چلنے والے خلائی جہاز ’وی ایس ایس یونٹی‘ کے ذریعے نیومیکسیکو سے خلا میں سفر کے لیے پرواز کی۔ ورجن گلیکٹک کی رپورٹ کے مطابق اس وقت سینکڑوں افراد اس ویٹنگ لسٹ میں شامل ہیں جو مستقبل میں خلا کی سیاحت کرنا چاہتے ہیں۔ اس وقت کمپنی خلائی سیاحت کا ایک ٹکٹ چار لاکھ پچاس ہزار ڈالرز میں فروخت کر رہی ہے۔

٭ اسی برس بھارت نے اپنے خلائی جہاز کو چاند کے قطب جنوبی کے قریب لینڈ کرایا۔ یہ پہلا موقع تھا جب بھارت نے چاند کے جنوبی قطب کے قریب واقع ایک سنگلاخ علاقے میں بڑی کامیابی سے اپنا خلائی جہاز لینڈ کرایا جو ہر وقت گہرے سائے میں رہتا ہے اور اس سے پہلے روس اور بھارت کی طرف سے بھیجے گئے مشن اس علاقے میں اترنے میں کامیاب نہیں ہو سکے تھے۔ بھارت کا چندریان 3 خلائی جہا ز اگست میں چاند کے جنوبی قطب سے ساڑھے تین سو میل دور اترا تھا۔ اس لینڈنگ سے بھارت وہ چوتھا ملک بن گیا جس کا خلائی جہاز چاند کی سطح پر کامیابی سے اترا، اس سے پہلے سابق سوویت یونین، امریکہ اور چین کے خلائی جہاز چاند پر اتر چکے ہیں۔ جب سے سائنسدانوں کو یہ پتا چلا کہ اس علاقے میں برف کی شکل میں پانی کی موجودگی کے آثار ملے ہیں‘ وہ چاند کے اس حصے کو ایکسپلور کرنے اور ا س کے بارے میں جاننے کے لیے بے تاب ہیں۔

٭ اسی سال یہ بھی معلوم ہوا کہ بادلوں میں مائیکرو پلاسٹکس موجود ہے۔ جاپان میں ریسرچرز نے ایسے ثبوت اکٹھے کیے جن سے یہ پتا چلا کہ بادلوں کے اندر مائیکرو پلاسٹکس پائے جاتے ہیں۔ اگست میں ایک جریدے انوئرمینٹل کیمسٹری لیٹرز میں ممکنہ ماحولیاتی اثرات کے حوالے سے اس وقت بعض سوالات اٹھائے تھے جب ٹوکیو کی ویسڈا یونیورسٹی کے سائنسدانوں نے اس بات کا پتا چلایا تھا کہ مائونٹ فیوجی کے اوپر ہوا میں مائیکرو پلاسٹک موجود ہے۔ ان ریسرچرز کا خیال ہے کہ یہ مائیکرو پلاسٹک ذرات سمندر سے فضا میں گئے ہیں۔

٭ 2023ء میں ہی یہ بھی پہلی مرتبہ منظر عام پر آیا کہ دنیا کے ہر سمندری طاس میں کیٹیگری 5 کا طوفان موجود ہے۔ اس کیٹیگری کے طوفان میں ایسی تیز ہوائیں چلتی ہیں جن کی رفتار 157 میل یا 252 کلومیٹر فی گھنٹہ ہوتی ہے۔ یہ بات پہلی مرتبہ ریکارڈ پر آئی ہے کہ ایک سال کے اندر دنیا کے ہر سمندر کے طاس میں کیٹگری 5 کا طوفان آیا ہے۔ اس حوالے سے ماہرین موسمیات نے بحر الکاہل، بحر اوقیانوس اور بحر ہند میں پائے جانے والے ساتوں سمندری طاسوں میں آنے والے طوفانوں کی ٹریکنگ کی ہے اور ان کا کہنا ہے کہ اس سال آنے والے سمندری طوفانوں کے آنے میں بڑھتے ہوئے سمندری درجہ حرارت نے اہم کردار ادا کیا ہے۔

٭ اسی سال برڈ فلو کا ایک انتہائی مہلک ویری اینٹ انٹارکٹکا پہنچ گیا۔ HPA1 اور H5N1 وائرس کے بارے میں یہ تصدیق ہو گئی ہے کہ اسی سال اکتوبر میں انٹارکٹکا کے ایک جزیرے برڈز آئی لینڈ میں پرندوں اور سیل میں یہ مہلک وائرس پایا گیا۔ اس کے بعد جنگلی حیات کے ماہرین‘ جنہوں نے اس بات کو نوٹ کیا تھا‘ کو تشویش لاحق ہو گئی کہ مقامی وائلڈ لائف میں اس وائرس کے خلاف کوئی دفاع نہیں پایا جاتا؛ چنانچہ اس وائرس کی وجہ سے ان پرندوں کی بریڈنگ میں کمی واقع ہو سکتی ہے یا کئی انواع کی جنگلی حیات دنیا سے معدوم بھی ہو سکتی ہیں۔

٭ 2023ء میں ہی ویٹی کن سٹی کے اجلاسوں میں خواتین کے ووٹنگ کے حق پر بات ہوئی۔ ایک ویٹی کن اسمبلی میں‘ جو دنیا بھر سے تین سو بشپ پر مشتمل ہوتی ہے اور اس میں راہبائیں او رعام خواتین بھی شامل ہوتی ہیں‘ ارکانِ کلیسا کی مجلس کے انتخاب میں پہلی مرتبہ خواتین کو بھی ووٹ کا حق دیا گیا ہے۔ یہاں ہونے والے مذاکروں میں چرچ کے کردار میں خواتین کی ترقی جیسے اہم موضوعات پر بھی بات کی گئی اور یہاں پادریوں نے اس بات کی کھل کر حمایت کی کہ چرچ کے عہدوں میں خواتین کو بھی نمائندگی دی جائے۔ عہدِ حاضر میں کیتھولکس میں اس موضوع پر پورے زور و شور سے بحث چل رہی تھی۔

٭ اسی سال ریسرچرز نے ایک ایسا بلیک ہول دریافت کیا جس کی عمر 13 ارب 20 کروڑ سال ہے۔ اس ضمن میں ریسرچرز نے ناساکی چندرا ایکس ریز آبزرویٹری کا ڈیٹا استعمال کیا اور جیمز ویب سپیس ٹیلی سکوپ نے آج کی تاریخ تک ریکارڈ کیے ہوئے کائنات کے اس قدیم ترین بلیک ہول کے وجود کی تصدیق کر دی۔ اس کے بارے میں ایک عمومی تخمینہ یہ ہے کہ یہ بلیک ہول، بگ بینگ کے 47 کروڑ سال کے بعد وجود میں آیا تھا اور مِلکی وے میں موجود بلیک ہول سے حجم میں دس گنا زیاد ہ بڑا ہے۔ ٭ 2023ء میں ہی یہ انکشاف بھی کیا گیا کہ نومبر 2022ء سے اکتوبر 2023ء تک بارہ مہینے اب تک کے ریکارڈ کے مطابق گرم ترین مہینے تھے۔ یہ دعویٰ ایک غیرمنافع بخش تنظیم کلائمیٹ سنٹرل کی طرف سے کیا گیا ہے۔ اس گروپ کی طرف سے پیش کیے گئے تجزیے سے پتا چلتا ہے کہ صنعتی دور سے پہلے کے درجہ حرارت کے ریکارڈ کے مقابلے میں اب تک کرۂ ارض کے اُس درجہ حرارت کے بنچ مارک میں 1.3 ڈگری سیلسیس یعنی 2.2 ڈگری فارن ہائیٹ کا اضافہ ہو چکا ہے جو 2015ء میں پیرس ایگریمنٹ کی روشنی میں طے کیا گیا تھا۔ 

(بشکریہ: نیویارک ٹائمز، انتخاب: دنیا ریسر چ سیل، مترجم: زاہد رامے)

(ادارے کا کالم نگار کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔)

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں