ادارتی صفحہ - ورلڈ میڈیا
پاکستان اور بیرونی دنیا کے اہم ترین ایشوز پر عالمی اخبارات و جرائد میں چھپنے والی تحریروں کا ترجمہ
WhatsApp: 0344 4450229

طویل اور صحت مند زندگی

تحریر: ڈینا سمتھ

انسان ہزاروں برسوں سے ابدی زندگی کی تلاش میں ہے۔ کچھ کے نزدیک اس تلاش کا مطلب ہائپر بیرک چیمبر میں سونا ہے جس میں ہم تبریدی علاج یعنی انفراریڈ لائٹ کے تجربے سے گزرتے ہیں۔ عمر پر ریسرچ کرنے والوں کی اکثریت سمجھتی ہے کہ یہ تمام افعال انسانی زندگی کی طوالت کے اوپری حصے کو متاثر کریں گے۔ ان کا خیال ہے کہ کچھ سادہ رویے اپنا کر بھی بہت سے لوگ آسانی سے اسی‘نوے یا سو برس کی عمر میں بھی جسمانی اور ذہنی طورپر صحت مند زندگی جی سکتے ہیں۔ طویل عمری سے مرادیہ نہیں ہے کہ ہمارے اندر کسی نوجوان کا خون پیدا ہوجاتا ہے۔ نیشنل انسٹی ٹیوٹ آن ایجنگ کے ڈائریکٹر ڈاکٹر لوگی فیروچی کاکہنا ہے کہ ’’لوگ کسی جادئوئی گولی کی تلاش میں ہیں اور وہ جادئوئی گولی تو پہلے سے ہمارے پاس موجود ہے۔ ہم یہاں ان سات طریقوں کے بارے میں بتائیں گے کہ ہم کس طرح بڑھاپے میں اپنی عمر میں اضافہ کر سکتے ہیں‘‘۔

 ماہرین کی پہلی سفارش یہ ہے کہ اپنے جسم کو ہمیشہ چست اورمتحرک رکھیں۔ پے درپے سٹڈیز سے ثابت ہوا ہے کہ جسمانی ورزش سے قبل از وقت موت کا رِسک کم ہوجاتا ہے ۔ جسمانی سرگرمی ہمارے دل اور دورانِ خون کو صحت مند رکھتی ہے اور ایسی طویل بیماریوں کے خلاف تحفظ فراہم کرتی ہے جو ہمارے جسم او رذہن کو متاثر کرتی ہیں۔ یہ ہمارے پٹھوں کو مضبوط کرتی ہے جس سے عمر رسیدہ افراد کے گرنے کے امکانات کم ہوجاتے ہیں۔یونیورسٹی آف کیلیفورنیا میں بڑھاپے پر ریسرچ کرنے والی پروفیسر آف میڈیسن ڈاکٹر اینا چینگ کہتی ہیں کہ ’’اگر ہم اپنی بلوغت کے کچھ سال اپنے پٹھوں‘ اپنی قوت‘ اپنے توازن اور اپنے دل کی صحت اور نشوونما میں صرف کرتے ہیں تو جیسے جیسے جسم بڑھاپے کی طرف جاتا ہے تو آپ اپنے آنے والے برسوں کا آغاز ایک مضبوط مقام سے کرتے ہیں‘‘۔

بہترین جسمانی ورزش وہ ہوتی ہے جسے کرتے ہوئے آپ انجوائے بھی کریں۔ پھر بھی آپ کو کوئی سخت مشقت نہیں کرنی پڑے گی۔ امریکن ہارٹ ایسوسی ایشن کی سفارش کے مطابق ہمیں ہر ہفتے 150منٹ تک ایک معتدل جسمانی ورزش کرنی چاہیے یعنی محض 20منٹ روزانہ پیدا چلنا ہمارے لیے بہت مفید ہے۔ زیادہ سے زیادہ پھل اور سبزیاں کھائیں۔ ماہرین کسی خاص غذا کو کسی دوسری پر ترجیح نہیں دیتے لیکن ان کی عمومی تجویز یہ ہے کہ ہر چیز اعتدال کے ساتھ کھائیں جس میں پھل اور سبزیاں زیادہ اور تلی ہوئی اشیا کم کھائی جائیں۔ بحیرۂ روم کے خطے کی غذائیں جن میں سالم اناج‘ دالیں‘ گری دار میوے‘ مچھلی اور زیتون کا تیل شامل ہے‘ زیادہ استعمال کیا جائے کیونکہ یہ ایک صحت مند خوراک کا نمونہ ہیں جن کی وجہ سے امراضِ قلب‘ سرطان‘ ذیابیطس اور نسیان کی بیماریوں میں کمی آجاتی ہے۔

بعض ماہرین کا خیال ہے کہ ایک صحت مند وزن طویل العمری کے لیے ضروری ہے تاہم کولمبیا یونیورسٹی کے پروفیسر آف ہیلتھ پالیسی و بڑھاپا ڈاکٹر جان روئے کا کہنا ہے کہ ’’میں اپنے ایسے مریضوں کے بارے میں زیادہ فکر مند رہتا ہوں جو وزن بڑھانے کے بجائے اپنا وزن کھو دیتے ہیں‘‘۔ اچھی عمر کے لیے اچھی نیند لینا بھی اہم ہے۔ نیند ایسی چیز ہے جسے اکثر نظر انداز کر دیا جاتا ہے  لیکن ایک صحت مند بڑھاپے میں اچھی نیند اہم کردار ادا کرتی ہے۔ ریسرچ سے پتا چلا ہے کہ ایک انسان کی رات کی اوسط نیند کا اس کی کسی بھی وجہ سے ہونے والی موت کے ساتھ گہرا تعلق ہوتا ہے اور متواتر اچھی نیند کسی بھی انسان کی زندگی میں کئی برسوں کا اضافہ کر دیتی ہے۔ ہمارے دماغ کی صحت کے لیے نیند ایک ناگزیر ضرورت ہے۔ 2021ء کی ایک سٹڈی سے پتا چلا ہے کہ جو لوگ روزانہ پانچ گھنٹوں سے کم نیند لیتے ہیں ان میں ڈیمینشیا یعنی نسیان کا رِسک دوگنا ہو جاتا ہے۔ یونیورسٹی آف کیلیفورنیا سان ڈیاگو میں پروفیسر آف میڈیسن ڈاکٹر ایلی سن مور کہتی ہیں کہ ’’لوگ جیسے جیسے عمر رسیدہ ہو جاتے ہیں انہیں کم کے بجائے زیادہ نیند کی ضرورت ہوتی ہے۔ عام طور پر سات سے نو گھنٹے روزانہ نیند کی سفارش کی جاتی ہے‘‘۔

شراب نوشی اور سگریٹ نوشی سے ہمیشہ پرہیز کریں۔ یہ بتانے کی ضرورت تو نہیں ہے مگر سگریٹ نوشی سے آپ کے ہر طرح کی مہلک بیماری میں مبتلا ہونے کا امکان بڑھ جاتا ہے۔ ڈاکٹر روئے کہتے ہیں کہ ’’سگریٹ کی کوئی بھی مقدار آپ کے لیے مفید نہیں ہوتی‘‘۔ ہم یہ بھی سمجھنا شروع ہو گئے ہیں کہ شراب نوشی ہماری صحت کے لیے کتنی مضر ہے۔ مردوں کے لیے روزانہ دو مرتبہ اور خواتین کے لیے ایک مرتبہ سے زائد شراب نوشی سے امراضِ دل و جگر اور کئی طرح کے سرطان کا رِسک بڑھ جاتا ہے ۔ اپنی طویل مدتی بیماریوں کو قابو میں رکھیں۔ بالغ امریکیوں کی نصف تعداد بلند فشارِ خون یعنی بلڈ پریشر کی مریض ہے۔ چالیس فیصد ہائی کولیسٹرول اور ایک تہائی ذیابیطس کی مریض ہے۔ متذکرہ بالا تمام صحت مند رویے ان تمام حوالوں میں بہت مدد گار اور مفید ثابت ہوتے ہیں اور کسی بھی مہلک بیماری سے بچنے میں معاونت کرتے ہیں لیکن ہم اکثر اپنے لائف سٹائل میں زیادہ تبدیلی نہیں لاتے۔ اسی لیے ماہرین کہتے ہیں کہ بیماریوں کو کنٹرول میں رکھنے کے لیے ہمیشہ ڈاکٹر کی ہدایات پر عمل کریں۔ ڈاکٹر چینگ کا کہنا ہے کہ ہم جب ان تمام باتوں کا ایک پیکیج کی صورت میں خیال رکھتے ہیں تو ایک لمبی عمر کا مزہ لیتے ہیں۔

ہمیشہ اپنے تعلقات کو فوقیت دیں۔ ڈاکٹر چینگ کے خیال میں ہم جسمانی صحت کے مقابلے میں نفسیاتی صحت کو ثانوی حیثیت دیتے ہیں۔ تنہائی اور الگ تھلگ رہنا بھی سگریٹ نوشی کی طرح ہماری صحت کے لیے مضر ہے اور ہم امراضِ قلب‘ فالج اور نسیان جیسے امراض کے لیے ہائی رِسک پر چلے جاتے ہیں۔ تعلقات کو برقرار رکھنا نہ صرف ایک صحت مند بلکہ ایک خوشگوار زندگی کے لیے بھی ناگزیر ہے۔ ہارورڈ سٹڈی آف ایڈلٹ ڈویلپمنٹ کے مطابق مضبوط تعلقات اور دوستی کی بنیاد پر ہی ایک صحت مند زندگی کی پیشگوئی کی جا سکتی ہے۔ اس حوالے سے ڈاکٹر روئے کہتے ہیں کہ وہ جن میڈیکل سٹوڈنٹس کو پڑھاتے ہیں میرے لیے وہ سب سے بہترین انڈیکیٹرز ہوتے ہیں کہ ایک عمر رسیدہ مریض کی چھ ماہ کی صحت کے بارے میں جاننا ہو تو اس سے پوچھنا چاہیے کہ ’’پچھلے ہفتے میں آپ اپنے کتنے دوستوں اور عزیز و اقارب سے ملے ہیں؟‘‘۔

آخری بات یہ کہ اپنے اندر ہمیشہ ایک مثبت مائنڈ سیٹ کو پروان چڑھائیں۔ محض سوچ کو مثبت بنانے سے بھی ہم ایک لمبی عمر تک جی سکتے ہیں۔ کئی سٹڈیز سے ثابت ہوا ہے کہ امید پرستی سے ہارٹ اٹیک کا رِسک کم ہو جاتا ہے اور جو لوگ بھی امید پرستی کے ٹیسٹ میں اچھا سکور کرتے ہیں‘ وہ یاسیت پسندوں کے مقابلے میں پانچ سے پندرہ فیصد لمبی عمر پاتے ہیں۔ اس کی وجہ شاید یہ ہے کہ امید پرست افراد ہمیشہ صحت بخش عادات اپناتے ہیں اور طویل بیماریوں سے بچ جاتے ہیں اور جو لوگ مثبت سوچ رکھتے ہیں‘ وہ ان سے بھی لمبی عمر پاتے ہیں۔ ڈاکٹر مور کہتے ہیں کہ اگر آپ جسمانی ورزش نہیں کر سکتے توکم از کم مثبت سوچ پر فوکس رکھیں۔

بشکریہ: نیو یارک ٹائمز‘ انتخاب: دنیا ریسرچ سیل‘ مترجم: زاہد رامے

(ادارے کا کالم نگار کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔)

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں