ناموافق موسموں کے اثرات
ایک خبر کے مطابق ملک میں حالیہ بارشوں اور ژالہ باری سے گندم کی فصل متاثرہونے سے نئی فصل کی پیداوار میں کمی کا خدشہ ہے‘ جس کے باعث گندم کی ملکی ضروریات پوری کرنے کیلئے ایک مرتبہ پھر درآمدات پر انحصار کرنا پڑسکتا ہے۔ بارش اور ژالہ باری کا یہ سلسلہ تو اب شروع ہوا ہے‘ اس سے قبل ہی یہ انکشاف کیا جا چکا تھا کہ اس سال گندم کی پیداوارہدف سے بارہ لاکھ ٹن کم رہے گی۔ گزشتہ برس گندم کی دو کروڑ 64لاکھ ٹن مقامی پیداوار کے باوجود ملکی ضروریات پوری کرنے کیلئے روس سے تیس لاکھ ٹن گندم درآمد کرنا پڑی۔ اس دوران جب گندم کی فصل کٹائی کے مرحلے میں ہے‘ بارشوں اور ژالہ باری سے فصل کو پہنچنے والا نقصان امسال گندم کی پیداوار میں مزید کمی کا سبب بن سکتا ہے۔محکمہ ہائے زراعت اور وفاقی سطح پر فوڈ سکیورٹی کے محکمہ کو چاہیے کہ کٹائی کے قریب مرحلے میں ناموافق موسمی اثرات کے گندم کی پیداوار پر منفی اثرات کا تفصیلی جائزہ لے اور ملکی ضروریات کے پیش نظر اگر گندم درآمد کرنے کی ضرورت پیش آئے تو اس کیلئے بروقت اقدامات کرے تاکہ خوراک کا بحران شدت اختیار نہ کر سکے۔ حکومت کو ملک کی غذائی ضروریات مقامی پیداوار سے پوری کرنے کیلئے زراعت کی بہتری پر توجہ دینے کی بھی اشد ضرورت ہے۔ غیر معیاری بیجوں اور ناقص زرعی ادویات کی وجہ سے ہمارے ہاں گندم کی فی ایکڑ پیداوار ہمسایہ ملک کے مقابلے میں کافی کم ہے۔ مناسب حکومتی سر پرستی سے زرعی شعبے کو درپیش ان مسائل پر قابو پایا جا سکتا ہے۔