اداریہ
WhatsApp: 0344 4450229

حکومتی ریلیف بے اثر کیوں؟

یوٹیلیٹی سٹورز پر گھی کی قیمتوں میں 69 روپے فی کلو تک اور کوکنگ آئل کی قیمتوں میں 76 روپے فی لٹر تک کمی کر دی گئی ہے۔حکومت پانچ بنیادی اشیائے ضروریہ پر خصوصی سبسڈی فراہم کر رہی ہے اور عوام کی سہولت اور سبسڈی کیلئے اربوں روپے مختص کرتی ہے مگر ان منصوبوں کی افادیت اس وقت ختم ہو جاتی ہے جب سپلائی چین میں تعطل آ جائے یا مقررہ مقدار میں چیزیں سٹوروں پر فراہم نہ کی جائیں۔ سردست صورتحال یہ ہے کہ یوٹیلیٹی سٹوروں پر سستا آٹا ہی دستیاب نہیں ہے۔ سٹورز انتظامیہ کے مطابق ہر روز محض 50 سے 100 تھیلے سپلائی ہوتے ہیں جبکہ خریداروں کی تعداد کئی گنا زیادہ ہوتی ہے‘ یہی وجہ ہے کہ عوام کو اس سبسڈی کا خاطر خواہ فائدہ نہیں پہنچ رہا۔ اب اگر گھی اور کوکنگ آئل کے معاملے میں بھی یہ صورتحال رہی تو ان رعایات کا کوئی فائدہ نہیں ہو گا۔ مسابقتی کمیشن کی ایک رپورٹ کے مطابق زرعی اجناس کی کھیتوں سے منڈیوں اور دکانوں تک فروخت کے نظام میں رکاوٹیں‘ ٹرانسپورٹیشن اخراجات اور ناجائز منافع خوری اشیا کی قیمتوں میں اضافے کا سبب بنتے ہیںاور یہی اشیا ایک اوسط گھرانے کے ماہانہ اخراجات کا 63 فیصد ہیں۔ اگر سپلائی چین کو درست اور ناجائز منافع خوری‘ ذخیرہ اندوزی اور منڈی سے دکانوں تک فروخت کے نظام میں حائل رکاوٹیں دور کر دی جائیں تو بلا خرچ مہنگائی کو کنٹرول کیا جا سکتا ہے۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں
Advertisement