اداریہ
WhatsApp: 0344 4450229

مہنگائی میں بدستور اضافہ

ادارۂ شماریات کے مطابق 21ستمبر کو ختم ہونے والے کاروباری ہفتے کے دوران 22اشیائے ضروریہ کی قیمتیںبڑھنے سے ہفتہ وار مہنگائی میں سالانہ بنیادوں پر اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے جس کے بعد یہ 38فیصد سے زائد ہو چکی ہے۔ گزشتہ ہفتے کے دوران پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ بنیادی طور پر مجموعی مہنگائی میں اضافے کا شاخسانہ ثابت ہوا ہے۔ رپورٹ کے مطابق سالانہ بنیادوں پر بجلی 118فیصد‘ گیس 108فیصد‘ چینی 82فیصد‘ آٹا 74فیصد اور چاول 82فیصد مہنگے ہوئے ہیں جبکہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بھی ہوشربا اضافے کے بعد تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ چکی ہیں۔ ایندھن اور اشیائے خورونوش بنیادی ضروریات ہیں‘ ان کی قیمتوں میں ہونے والا اضافہ کم آمدنی والے طبقے کے لیے بے شمار مشکلات لے کر آتا ہے‘ یہی وجہ ہے کہ یہ طبقہ آج دو وقت کی روٹی کا انتظام کرنے سے بھی قاصر ہو چکا ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ مقامی اور بین الاقوامی عوامل کی وجہ سے مہنگائی کی شرح اوپر نیچے ہوتی رہتی ہے لیکن ملکِ عزیز میں تقریباً گزشتہ ڈیڑھ برس کے دوران مہنگائی کا جو طوفان آیا ہے‘ حکومت کی چشم پوشی اور ناقص منصوبہ بندی کا اس میں بڑا عمل دخل ہے۔ اس عرصہ کے دوران حکومت کی طرف سے مہنگائی کے تدارک کے لیے ایک بھی سنجیدہ قدم نہیں اٹھایا گیا۔اس سے پہلے کہ مہنگائی غریب پر عرصۂ حیات مزید تنگ کرے‘ حکومت چشم پوشی کی پالیسی ترک کرتے ہوئے مہنگائی سے فوری ریلیف کا بندو بست کرے۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں