آلودہ ترین شہر
یہ خبر کہ کراچی میں ایئر کوالٹی انڈیکس 167پوائنٹس پر پہنچنے کے بعد یہ دنیا کا پہلا جبکہ لاہور 154پوائنٹس کیساتھ دوسرا آلودہ ترین شہر بن چکا ہے‘ ملک میں مسلسل بڑھتی فضائی آلودگی اور متعلقہ حکام کی اس مسئلے سے چشم پوشی کو ظاہر کرتی ہے۔ واضح رہے کہ151سے 200 پوائنٹس کے درمیان ایئر کوالٹی انتہائی مضرِ صحت ہوتی ہے اور اِس مضر ہوا میں سانس لینے سے شہریوں کو پھیپھڑوں کی مہلک بیماریاں لاحق ہوسکتی ہیں۔ ملک پہلے ہی موسمیاتی تبدیلیوں کے منفی اثرات سے نبرد آزما ہے کہ اب روز افزوں فضائی آلودگی کا مسئلہ سنگین صورتحال اختیار کرنے لگا ہے۔ یہ پہلی بار نہیں کہ کراچی اور لاہور کو دنیا کے آلودہ ترین شہر قرار دیا گیا‘ گزشتہ کچھ برس سے یہ شہر مسلسل اس فہرست میں شامل چلے آ رہے ہیں۔ ماہرینِ ماحولیات ان شہروں کی ٹریفک اور صنعتوں کو فضائی آلودگی کی بنیادی وجہ قرار دیتے ہیں لیکن حکومت گزشتہ برسوں میں نہ تو صنعتوں کو رہائشی علاقوں سے باہر منتقل کر سکی ہے اور نہ ہی شہر میں دھواں چھوڑتی گاڑیوں پر پابندی لگائی جا سکی ہے۔ شاید اس کی وجہ یہ ہے کہ متعلقہ حکام فضائی آلودگی پر قابو پانے کیلئے صرف وقتی اقدامات کرتے ہیں۔ ضروری ہے کہ شہری انتظامیہ اور صوبائی حکومتیں فضائی آلودگی میں اضافہ کرنے والے عوامل کے مستقل حل کی طرف متوجہ ہوں تاکہ مسلسل بڑھتی فضائی آلودگی کا تدارک ہو سکے۔