اداریہ
WhatsApp: 0344 4450229

مہنگائی بڑھنے کا عندیہ

عالمی بینک کی طرف سے جاری کردہ ’’پاکستان ڈویلپمنٹ اَپ ڈیٹ‘‘ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں رواں اور آئندہ مالی سال کے دوران بجٹ خسارہ بلند سطح پر رہنے کی وجہ سے عوام کو مہنگائی سے ریلیف نہیں مل سکتا جبکہ توانائی اور خوراک کی بلند قیمتوں‘ کم آمدنی اور 2022ء کے سیلاب کی وجہ سے فصلوں‘ املاک اور لائیو سٹاک کے نقصانات سے غربت میں نمایاں اضافہ بھی ہوا ہے۔ مذکورہ رپورٹ حکام کے لیے چشم کشا ہونی چاہیے کیونکہ رواں مالی سال کے تیسرے مہینے کے دوران ہی ملک میں مجموعی مہنگائی کی شرح 31فیصد سے تجاوز کر چکی ہے جبکہ حکومت کی طرف سے رواں مالی سال کے بجٹ میں زیادہ سے زیادہ 22فیصد مہنگائی کا تخمینہ لگایا گیا تھا۔ مہنگائی ایک ایسا مسئلہ ہے جسے جنگی بنیادوں پر حل کرنے کی ضرورت ہے لیکن حکومتی چشم پوشی اور ناقص منصوبہ بندی کی وجہ سے تقریباً گزشتہ ڈیڑھ سال کے دوران عوام اس عفریت کا مسلسل شکار ہیں اور تاحال اس کے تدارک کی کوئی امید نظر نہیں آتی۔ بظاہر اس کی وجہ روپے کے مقابلے میں ڈالر کی قدر میں اضافہ‘ پٹرولیم ‘ بجلی اور گیس کی قیمتوں میں اضافہ قرار دی جاتی ہے لیکن اس کی ایک بڑی وجہ وہ بجٹ خسارہ بھی ہے جس کی نشاندہی عالمی بینک کی رپورٹ میں کی گئی ہے۔ ضروری ہے کہ ایسی طویل المدتی اور مربوط معاشی پالیسیاں تشکیل دی جائیں جن سے بجٹ خسارے پر قابو پایا جائے اور عوام پر مہنگائی کا بوجھ کم کرنا ممکن ہو سکے۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں