معاشی نقصانات کی روک تھام
وزیراعظم انوارالحق کاکڑ کے زیر صدارت کوئٹہ میں صوبائی اپیکس کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں نیشنل ایکشن پلان اور بلوچستان میں امن و امان کی صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے فوج‘ قانون نافذ کرنے والے اداروں اور دیگر سرکاری محکموں کے ساتھ مکمل تعاون کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہا کہ فوج بلوچستان میں غیرقانونی سرگرمیوں کے خلاف کارروائیوں کے لیے پوری قوت کے ساتھ مکمل تعاون فراہم کرے گی جس سے وسائل کی لوٹ مار اور ان سرگرمیوں کی وجہ سے ملک کو ہونے والے معاشی نقصانات کو روکا جا سکے گا۔ بلوچستان معدنی ذخائر سے مالا مال صوبہ ہے‘ یہ معدنی دولت نہ صرف بلوچستان بلکہ پاکستان کی ترقی میں اہم کردار ادا کر سکتی ہے لیکن بعض انتظامی نقائص اوربلوچستان میں ملک دشمن عناصر کی سازشوں کی وجہ سے نہ تو ان وسائل سے مکمل استفادہ کیا جا سکا اور وقتاً فوقتاً امن و امان کے مسائل بھی پیدا ہوتے رہے۔ موجودہ عسکری قیادت اور حکومت بلوچستان کی اہمیت اور مسائل سے بخوبی آگاہ ہے اور وہاں امن و امان کا قیام یقینی بنانے کے ساتھ ساتھ بلوچستان کے وسائل کی لوٹ مار روکنے کے لیے کوشاں بھی ہے۔ اُمید کی جاتی ہے کہ بلوچستان کی محرومیاں دور کرنے‘ وہاں کے وسائل کی لوٹ مار کا سلسلہ روکنے اور امن و امان کا دیرپا قیام یقینی بنانے کے لیے جو اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں وہ ثمر بار ثابت ہوں گے اور یہ سلسلہ یونہی جاری رہے گا۔