اداریہ
WhatsApp: 0344 4450229

پلاسٹک کا بے دریغ استعمال

یو این ڈی پی کی ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان سالانہ 33لاکھ ٹن پلاسٹک کا کچرا پیدا کرتا ہے اور اگر پلاسٹک کے بے دریغ استعمال کو کنٹرول نہ کیا گیا تو 2040ء تک یہ مقدارایک کروڑ 20لاکھ ٹن سالانہ تک پہنچ سکتی ہے جو کہ انتہائی تشویشناک ہے۔پلاسٹک کا بے دریغ استعمال انسانوں میں کئی مہلک امراض کا سبب بننے کے ساتھ ساتھ نہ صرف آبی گزر گاہوں کو آلودہ کر رہا ہے بلکہ سمندری حیاتیات کی معدومیت کا سبب بھی بن رہا ہے۔پلاسٹک اپنے زہریلے پن اور جلدی تلف نہ ہونے کی ساخت کا حامل ہونے کی وجہ سے ماحول کے لیے شدید خطرہ ہے۔ ماہرینِ ماحولیات کے مطابق پلاسٹک کے ایک تھیلے کو قدرتی طور پر تلف ہونے میں 500سال لگ سکتے ہیں جبکہ پلاسٹک کی بوتل 300سال تک اپنی اصل حالت میں موجود رہ سکتی ہے۔پلاسٹک کے کچرے میں اضافے کی وجہ پلاسٹک کی بنی مصنوعات بالخصوص پلاسٹک کے تھیلوں کا صرف ایک بار استعمال‘ پلاسٹک کے کچرے کو ٹھکانے لگانے کا کوئی مناسب طریقہ کار موجود نہ ہونا اور پلاسٹک کی ری سائیکلنگ نہ کرنا ہے۔ضروری ہے کہ حکومت پلاسٹک کے بے دریغ استعمال کے خلاف نہ صرف آگاہی مہم چلائے بلکہ پلاسٹک کے تھیلوں پر ہمیشہ کے لیے پابندی عائد کرے ۔گوکہ ماضی میں بھی کئی بار یہ پابندی عائد کی جا چکی ہے لیکن اس ضمن میں اصل کام اس فیصلے پر عملدرآمد یقینی بنانا ہے جوکہ بہرحال حکومت ہی کی ذمہ داری ہے۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں
Advertisement