خوردنی تیل کی درآمد
ادارۂ شماریات کے مطابق جولائی تا اکتوبر ملک میں خوردنی تیل کی درآمد پر لگ بھگ 74 ملین ڈالر صرف ہوئے جو گزشتہ مالی سال کی اسی مدت کے مقابلے میں 33.08 فیصد کم ہے‘ جبکہ ایک ارب ڈالر سے زائد رقم خوردنی تیل کی درآمد پر خرچ ہوئی تھی۔ درآمدی بل میں یہ کمی ایک خوش آئند پیش رفت ہے کیونکہ ہر سال لگ بھگ ساڑھے پانچ ارب ڈالر سے زائد زرمبادلہ محض خوردنی تیل کی درآمدات پر صرف ہوتا ہے۔ توجہ طلب بات یہ ہے کہ محض ایک دہائی قبل تک ملکی ضرورت کا 70 فیصد تیل مقامی سطح پر پیدا ہوا؛ تاہم گزشتہ ایک دہائی کے دوران سورج مکھی کی پیداوار میں 90 فیصد کمی واقع ہو چکی ہے۔ 2010-11ء میں سورج مکھی کی پیداوار تین لاکھ 41 ہزار میٹرک ٹن سے زائد تھی جبکہ مالی سال 2023ء میں یہ محض 36 ہزار میٹرک ٹن تھی۔ یہی وجہ ہے کہ پٹرولیم مصنوعات کے بعد خوراک کی درآمدات درآمدی بل میں ایک بڑا بوجھ ہیں؛ تاہم یہ امر خوش آئند ہے کہ رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں ملک میں تیل کی پیداوار میں 22 فیصد اضافہ دیکھا گیا جبکہ تیل دار فصلوں کا رجحان بھی اب بڑھ رہا ہے جس کے سبب خوردنی تیل کے درآمدی بل میں کمی آئی ہے۔ لازم ہے کہ حکومت خوردنی تیل سمیت دیگر غذائی ضروریات مقامی پیداوار سے پوری کرنے کے لیے زرعی شعبے پر توجہ مرکوز کرے۔