اداریہ
WhatsApp: 0344 4450229

بڑھتی غذائی قلت

اقوام متحدہ کی غذائی قلت اور خوراک کے بحران سے متعلق سالانہ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ 2023ء میں پاکستان کے ایک کروڑ 18 لاکھ سے زائد افراد کو غذائی قلت کا سامنا رہا۔ اس رپورٹ میں پاکستان کا شمار اُن ممالک میں کیا گیا ہے جہاں 2016ء سے 2023ء تک سالانہ بنیادوں پر مسلسل لاکھوں لوگوں کو غذائی قلت کا سامنا کرنا پڑا۔ اس وقت دنیا میں 28 کروڑ سے زائد افراد غذائی قلت کا شکار ہیں جبکہ ہر گزرتے دن کے ساتھ اس تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے۔ پاکستان ایک زرعی ملک ہے اور یہاں غذائی اجناس وافر مقدار میں میسر ہیں‘ اس کے باوجود اس کا غذائی قلت کے شکار ممالک میں شمار ہونا کسی المیے سے کم نہیں۔ دیکھا جائے تو اس غذائی قلت کا سبب مہنگائی کی وہ لہر ہے جس نے معاشرے کے ہر طبقے کی قوتِ خرید کو شدید متاثر کیا ہے۔ ملک میں غذائی اجناس وافر موجود ہونے کے باوجود وہ غریب و پسماندہ طبقے کی پہنچ سے باہر ہیں۔ علاوہ ازیں 2022ء کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں بھی لاکھوں شہریوں کو غذائی عدم تحفظ کا سامنا ہے اور متعدد عالمی ادارے متنبہ کر چکے ہیں کہ اگر اس جانب فوری توجہ نہ دی گئی تو مزید لاکھوں افراد کے غذائی قلت کا شکار ہونے کا خدشہ ہے۔ حکومت کو لوگوں کی قوتِ خرید بڑھانے کے علاوہ مہنگائی کے بے قابو طوفان کو بھی کنٹرول کرنا چاہیے تاکہ بڑھتی غذائی قلت پر قابو پایا جا سکے۔ نیز خطِ غربت سے نیچے بسنے والے افراد کو سستے راشن کی فراہمی سے بھی اس مسئلے سے نمٹنے میں مدد مل سکتی ہے۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں
Advertisement