اداریہ
WhatsApp: 0344 4450229

مہمند ڈیم کی تعمیر سست روی کا شکار

دریائے سوات پر تعمیر ہونے والے مہمند ڈیم کی مدتِ تکمیل میں ڈیرھ سال کا عرصہ باقی رہ گیا ہے مگر تاحال ڈیم کا نصف کام بھی مکمل نہیں ہو سکا جبکہ تعمیر میں تاخیر سے لاگت میں دو گنا تک اضافہ ہونے کا خدشہ ہے۔ 800 میگاواٹ بجلی پیدا کرنے اس آبی منصوبے پر سب سے پہلے 1960ء کی دہائی میں واپڈا کی جانب سے تحقیق شروع کی گئی تھی۔ 2010ء کے سیلاب کے حوالے سے سپریم کورٹ کی جاری کردہ رپورٹ میں بھی حکومت پر زور دیا گیا تھا کہ وہ اس ڈیم کی تعمیر جلد از جلد شروع کرے‘مگر اس اہم منصوبے پر کام شروع نہ ہو سکا ۔مہمند ڈیم کے تعمیری کام کا آغاز ستمبر 2019ء میں کیا گیا۔ منصوبے کے مطابق اسے دسمبر 2025ء میں مکمل ہونا تھا مگر تاحال صرف 34 فیصد کام مکمل ہوا ہے ۔ خدشہ ہے کہ ڈیم کی تعمیر جتنی تاخیر کا شکار ہوگی تعمیری لاگت میں بھی اسی قدر اضافہ ہوتا جائے گا۔یہ امر افسوسناک ہے کہ ہمارے ہاں بیشتر تعمیراتی منصوبے اپنی مقررہ مدت میں مکمل نہیں ہو پاتے اور ہر منصوبے کے تخمینے اور اخراجات میں اربوں روپے کا فرق پایا جاتا ہے جبکہ عوامی پیسے کے اس ضیاع کو درخورِ اعتنا بھی نہیں سمجھا جاتا۔ حکومت کو اس معاملے کا فوری نوٹس لینا چاہیے اور ڈیم کے تعمیری کام کی رفتار بڑھانے کے علاوہ آئندہ ایسے نقصانات سے بچنے کیلئے ان عوامل کا بھی سراغ لگانا چاہیے جن کے سبب ڈیم کی تعمیر تاخیر کا شکار ہو ئی۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں