اداریہ
WhatsApp: 0344 4450229

آئی پی پیز معاہدوں پر نظر ثانی

بجلی کی بڑھتی قیمتوں کا نہ رکنے والا سلسلہ نہ صرف گھریلو صارفین کیلئے ناقابلِ برداشت ہو چکا ہے بلکہ صنعتیں بھی اس سے شدید متاثر ہو رہی ہیں۔ صنعتکاروں کی جانب سے آئی پی پیز معاہدوں پر نظر ثانی کا مطالبہ محض ایک طبقے کا نہیں بلکہ پوری قوم کا مطالبہ ہے۔ توانائی کی قیمتیں اس وقت ملک کا سب سے بڑا مسئلہ بن چکی ہیں اور جب تک توانائی کی قیمتوں کو اعتدال پہ نہیں لایا جائے گا‘ معاشی و سماجی حالات میں بہتری ممکن نہیں۔ایک رپورٹ کے مطابق گزشتہ دو سال میں توانائی کی قیمتوں میں 170 فیصد تک اضافہ ہونے سے 100 کے قریب لارج سکیل فیکٹریاں بند اور ہزاروں لوگ بیروزگار ہوئے۔ 2021ء میں صنعتوں کو بجلی 16 روپے فی یونٹ مل رہی تھی جبکہ آج فی یونٹ قیمت 42 روپے سے زائد ہو چکی ہے۔ اس بڑھتی قیمت میں سب سے بڑا عامل بجلی کے نجی کارخانے ہیں جو مہنگی ترین بجلی پیدا کر رہے ہیں۔ نیپرا کی رپورٹ کے مطابق 2023ء میں تھرمل بجلی پیدا کرنے والے پاور پلانٹس کو کی جانے والی ادائیگیوں میں استعمال شدہ بجلی کا تناسب 35 فیصد تک تھا‘ یعنی 65 فیصد سے زائد ایسی بجلی کا بل ادا کیا گیا جو استعمال ہی نہیں کی گئی۔ لہٰذا بجلی گھروں کے ناقابلِ عمل معاہدوں کا بوجھ اٹھانے اور انہیں عوام پر منتقل کرنے کے بجائے اب آئی پی پیز معاہدوں پر نظر ثانی کرنی چاہیے اور حکومت نے آئی پی پیز کے آڈٹ کا جو اعلان کیا تھا‘ اس کو فی الفور عملی جامہ پہنانا چاہیے۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں