اداریہ
WhatsApp: 0344 4450229

فرسودہ آئل ریفائنریاں

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے پٹرولیم کے اجلاس میں انکشاف ہوا ہے کہ مقامی آئل ریفائنریز ناقص پٹرولیم مصنوعات پیدا کرکے ملک میں کینسر اور دمہ پھیلانے کا سبب بن رہی ہیں۔ دنیا میں اس وقت یورو7 معیار کی پٹرولیم مصنوعات پیدا کی جا رہی ہیں جبکہ پاکستانی ریفائنریز یورو2 معیار کی پٹرولیم مصنوعات بھی پیدا نہیں کر سکتیں۔ ملک میں استعمال ہونے والے پٹرول میں میگنیشیم اور ڈیزل میں سلفر جیسے مضرِ صحت عناصر کی مقدار زیادہ ہونے کی وجہ سے انسانی صحت پر منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں جس کے پیشِ نظر ضروری ہے کہ ملکی آئل ریفائنریز کو بلاتاخیر جدید ٹیکنالوجی پر منتقل کیا جائے تاکہ یہ معیاری پٹرولیم مصنوعات پیدا کر سکیں۔سوال یہ ہے کہ جب آئل ریفائنریز کو حکومت کی طرف سے خصوصی مراعات فراہم کی جاتی رہی ہیں تو اس کے باوجود ان ریفائنریز کو بروقت جدید ٹیکنالوجی پر کیوں منتقل نہیں کیا گیا؟ فضائی آلودگی ہمارے ملک کا ایک مستقل مسئلہ بن چکی ہے‘ جو گزرتے وقت کے ساتھ شدت اختیار کرتی جا رہی ہے۔ سڑکوں پر کروڑوں کی تعداد میں گاڑیاں فضائی آلودگی کی بڑی وجہ ہیں۔ پٹرولیم مصنوعات کا معیار بہتر بنا کر اس مسئلے پر کسی حد تک قابو پایا جا سکتا ہے۔ مقامی ریفائنریوں کی فائدہ اسی میں ہے کہ وہ اَپ گریڈ ہوں۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں