اداریہ
WhatsApp: 0344 4450229

ماہانہ اقتصادی رپورٹ اور زمینی حقائق

وزارتِ خزانہ کی ماہانہ اقتصادی رپورٹ کے مطابق ملک میں مہنگائی کی شرح سنگل ڈیجٹ میں آ چکی ہے جو ستمبر اور اکتوبر میں آٹھ سے نو فیصد رہنے کا تخمینہ ہے۔ مذکورہ رپورٹ کے مطابق رواں مالی سال کے پہلے دو ماہ کے دوران صنعتی پیداوار اور بڑے شعبوں کی برآمدات میں اضافہ ہوا جبکہ جاری کھاتوں کے خسارے میں کمی ہوئی ہے۔ وزارتِ خزانہ کی ماہانہ اقتصادی رپورٹ بظاہر معیشت کے بہتری کے جانب گامزن ہونے کا مژدہ سنا رہی ہے تاہم حکومت کے مہنگائی کے سنگل ڈیجٹ میں آنے کے دعووں کے باوجود عام آدمی تک اس کے اثرات منتقل ہوتے دکھائی نہیں دے رہے۔ دوسری جانب صنعتی و پیداواری شعبوں میں بھی کوئی نمایاں تبدیلی نہیں آئی بلکہ توانائی کی بے تحاشا قیمتوں کے سبب مزید یونٹس بندش کا شکار ہیں۔ ادارۂ شماریات کے مطابق گزشتہ ہفتے کے دوران 16 اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافے ہوا جبکہ مہنگائی کی شرح 12.8 فیصد ہے۔ حکومت کے شرحِ مہنگائی کا تجزیہ کرنے کے طریقہ کار پر بھی کئی سوالات ہیں۔ مثلاً گھریلو صارفین کیلئے بجلی کی فی یونٹ قیمت 48 روپے سے تجاوز کر چکی ہے مگر اب بھی پچاس یونٹ والے لائف لائن صارفین‘ جن کیلئے فی یونٹ قیمت چھ روپے 29 پیسے ہے‘ کو مہنگائی ماپنے کا پیمانہ بنایا جاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ حکومتی تجزیوں میں مہنگائی میں کمی ظاہر ہو رہی ہے مگر صنعت تاحال جمود کا شکار ہے جبکہ عام آدمی کی معاشی مشکلا ت بھی بڑھتی چلی جا رہی ہیں۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں