اداریہ
WhatsApp: 0344 4450229

مزدوروں پر حملے

ہفتے کے روز بلوچستان کے علاقے پنجگور میں ٹارگٹ کلنگ کے ایک واقعہ میں پنجاب سے تعلق رکھنے والے سات مزدور جاں بحق ہو گئے۔ دوسری جانب ضلع موسیٰ خیل میں ایک گیس کمپنی پر دھاوا بول کر مسلح افراد نے 20 مزدوروں کو اغوا کر لیا اور آٹھ بلڈوزروں کو آگ لگا دی۔ اگرچہ مغوی مزدوروں کو بازیاب کرا لیا گیاتاہم گزشتہ ماہ اسی علاقے میں 23 مسافروں کو بسوں سے اتار کر قتل کر دیا گیا تھا۔ حالیہ واقعات بھی قومیت کی بنیاد پر منافرت پھیلانے اور امنِ عامہ کی صورتحال خراب کرنے کی مذموم کوشش معلوم ہوتے ہیں۔ اگرچہ وزیراعظم نے پنجگور واقعے پر نوٹس لیتے ہوئے وزیراعلیٰ بلوچستان سے رپورٹ طلب کی ہے مگر ایسے واقعات کے تسلسل سے اس کے پیچھے چھپی ذہنیت اور اس کے مذموم مقاصد عیاں ہیں۔ بلوچستان معدنی ذخائر سے مالا مال ہے اور یہ ذخائر نہ صرف صوبے بلکہ ملک کی معیشت کو بھی مضبوط بنانے میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں مگر تخریب کار اور ملک دشمن عناصر کو اس خطے کی خوشحالی قبول نہیں اور امن وامان کو نشانہ بنانے کی تاک میں رہتے ہیں۔ براستہ افغانستان بھارت کی بلوچستان میں مداخلت ایک کھلی حقیقت ہے۔ دہشتگردی کے ممکنہ خطرات کو کم کرنے اور درپیش خطرات سے نمٹنے کیلئے خصوصی حکمتِ عملی اور اقدامات کی ضرورت ہے۔بنیادی طور پر یہ پولیس کا کام ہے۔ اگر پولیس کو فعال اور انٹیلی جنس کا دائرہ کار وسیع کیا جائے تو ایسے واقعات میں ملوث دہشت گردوں سے نمٹا جا سکتا ہے۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں