اداریہ
WhatsApp: 0344 4450229

سانحۂ دکی

بلوچستان کے علاقے دکی میں کوئلے کی کان پر مسلح افراد کا حملہ‘ جس میں 21کان کن جاں بحق اور چھ زخمی ہوگئے‘ دہشت گردی کے بڑھتے خطرات کی نشاندہی کرتا ہے۔ بلوچستان میں رواں سال مزدوروں کی ٹارگٹ کلنگ اور ترقیاتی منصوبوں پر حملوں کے متعدد واقعات پیش آ چکے ہیں۔ ان واقعات کے تسلسل سے اسکے پیچھے چھپی ذہنیت اور اسکے مذموم مقاصد عیاں ہیں۔ بلوچستان کے معدنی ذخائر نہ صرف صوبے بلکہ ملک کی معیشت کو بھی مضبوط بنانے میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں مگر ملک دشمن عناصر کو اس خطے کی خوشحالی قبول نہیں‘ یہی وجہ ہے کہ اب وہ دہشت گردی کے ذریعے معاشی سرگرمیوں کو مسدود کرنے کی حکمت عملی پر عمل پیرا نظر آتے ہیں۔ حکومت اس وقت غیر ملکی سرمایہ کاروں کو بلوچستان میں سرمایہ کاری کی طرف راغب کرنے کیلئے کوشاں ہے لیکن یہ تبھی ممکن ہوگا جب صوبے میں امن و امان کی صورتحال بہتر ہو گی کیونکہ سرمایہ کار کسی بھی ملک میں سرمایہ کاری سے قبل یہی دیکھتا ہے کہ وہ ملک کتنا پُرامن ہے۔ بلوچستان کی ترقی کے دشمنوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹنے کی ضرورت ہے۔ گوکہ افواجِ پاکستان دہشت گردوں کے خلاف سینہ سپر ہیں لیکن دہشت گردی کے ممکنہ خطرات کو کم کرنے اور درپیش خطرات سے نمٹنے کیلئے قانون نافذ کرنے والے دیگر اداروں کی کارکردگی بہتر بنانا بھی بہت ضروری ہے۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں