سموگ اور مصنوعی بارش
پنجاب حکومت نے سموگ سے نمٹنے کے لیے منصوعی بارش برسانے کا فیصلہ کر لیا ہے اور اس حوالے سے موسمیات‘ ماحولیات‘ ایوی ایشن اور دیگر متعلقہ محکموں نے مشترکہ حکمت عملی تیار کر لی ہے۔ اگرچہ اس وقت انسدادِ سموگ مہم کے تحت دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں‘ کارخانوں اور بھٹوں کے خلاف کارروائی کی جا رہی ہے مگر اس کے باوجود صوبائی دارالحکومت لاہور سمیت متعدد شہروں میں سموگ کا راج ہے اور فضائی آلودگی ’شدید مضرِ صحت‘ کے درجے پر پہنچ چکی ہے۔ اتوار کے روز لاہور میں ایئر کوالٹی انڈیکس 215 اور ہفتے کے روز 275 ریکارڈ کیا گیا جبکہ شہر کے بعض علاقوں میں یہ 300 سے بھی متجاوز رہا۔ ایسے میں مصنوعی بارش سے سموگ کی شدت میں واضح کمی آئے گی۔ گزشتہ برس دسمبر میں متحدہ عرب امارات کے تعاون سے لاہور میں مصنوعی بارش برسانے کا کامیاب تجربہ کیا گیا تھا جس سے سموگ اور فضائی آلودگی کی شرح میں خاطر خواہ کمی ہوئی تھی۔ تاہم یہ بھی حقیقت ہے کہ مصنوعی بارش فضائی آلودگی اور سموگ کا مستقل حل نہیں ہے۔ سموگ کا مستقل تدارک ماحولیات کی بہتری‘ درخت زیادہ لگانے اور دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں‘ فیکٹریوں اور صنعتوں کی درستی میں مضمر ہے۔ مصنوعی بارش کی اہمیت اپنی جگہ مگر سموگ کے مستقل تدارک کیلئے کیے جا نے والے اقدامات کو ترک نہیں کیا جانا چاہیے۔