دہشت گردوں کے گرد گھیرا تنگ
گزشتہ روز بلوچستان کے ضلع ہرنائی میں سکیورٹی فورسز کے آپریشن کے دوران فائرنگ کے تبادلے میں تین دہشت گرد ہلاک ہوئے جبکہ ایک میجر اور ایک حوالدار سمیت دو سکیورٹی اہلکار رتبۂ شہادت پر فائز ہو گئے۔ علاوہ ازیں شمالی وزیرستان میں سکیورٹی فورسز نے انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن کرتے ہوئے آٹھ خوارجیوں کو ہلاک کیا۔ بلوچستان کے ضلع کیچ میں بھی چار دہشت گردمارے گئے۔ ملک سے دہشت گردی کے خاتمے کیلئے افواجِ پاکستان کی یہ کاوشیں اور قربانیاں سراہے جانے کے قابل ہیں۔ ایک عالمی ادارے کی رپورٹ کے مطابق ملک میں رواں برس اب تک 588 سکیورٹی اہلکار دہشت گردی کے خلاف جنگ میں شہید ہو چکے ہیں‘ اس کے باوجود اگر ملک سے دہشت گردی کا خاتمہ نہیں ہو سکا تو حکام کو اُن عوامل پر توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت ہے جن کا فائدہ اٹھاتے ہوئے شدت پسند عناصر امن و امان کیلئے خطرہ بنے ہوئے ہیں۔ گوکہ دہشت گردی ایک ملک گیر معاملہ ہے لیکن اس کے تدارک کی ذمہ داری محض سکیورٹی اداروں یا وفاقی حکومت پر نہیں ڈالی جا سکتی۔ ملک میں دہشت گردی کی حالیہ لہر میں بلوچستان اور خیبرپختونخوا بالخصوص نشانے پر ہیں۔ اس تناظر میں یہ دیکھنے کی ضرورت ہے کہ دونوں صوبائی حکومتوں نے اپنے اپنے صوبوں میں دہشت گردی کے خاتمے کیلئے اب تک کیا اقدامات کیے ہیں اور پولیس کی استعداد کار بڑھانے کیلئے کیا گیا ہے؟ صوبائی حکومتوں کے فعال اور متحرک کردار کے بغیر دہشت گردی کا تدارک بہت مشکل ہے۔