دہشت گردوں کے حملے
گزشتہ روز سکیورٹی فورسز کے خیبر پختونخوا میں دو مختلف آپریشنز میں آٹھ دہشت گرد ہلاک اورایک کیپٹن اور ایک سپاہی شہید ہو گئے۔ کیپٹن محمد ذوہیب الدین نے ضلع خیبر کے علاقے شگئی اور سپاہی افتخار حسین نے ضلع بنوں کے علاقے بکاخیل میں خوارجی دہشت گردوں کا مقابلہ کرتے ہوئے شہادت پائی۔ دوسری جانب پنجاب میں میانوالی کے تھانہ چاپری پر بھی خوارجی دہشت گردوں نے بھاری ہتھیاروں سے حملہ کیا جسے پنجاب پولیس کے جوانوں نے ناکام بنا دیا۔ اس حملے میں چار دہشت گرد ہلاک جبکہ دو پولیس اہلکار زخمی ہوئے۔ ملک کے سکیورٹی ادارے دہشت گردی کے بڑھتے خطرات کے آگے جس طرح سیسہ پلائی دیوار کی مانند کھڑے ہیں‘ اس پر وہ پوری قوم کے خراجِ تحسین کے مستحق ہیں۔گزشتہ دنوں ایپکس کمیٹی نے دہشت گرد تنظیموں کے خلاف آپریشن کی منظوری دی تھی‘ تاہم ضروری ہے کہ داخلی سلامتی کے دوسرے انتظامات پر بھی بھرپور توجہ دی جائے اور صوبوں اور وفاق کے مابین کوآرڈی نیشن کو بہتر بنایا جائے۔ سکیورٹی ادارے تو امن و امان کی بحالی میں حتی الوسع کوشش کر رہے ہیں مگر سیاسی عدم استحکام معاملات میں بگاڑ پیدا کرنے کا سبب بن رہا ہے۔ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی ایک دوسرے کو نیچا دکھانے کی کوششیں سکیورٹی خدشات میں اضافے کا سبب بن رہی ہیں۔ ضروری ہے کہ اپنی توانائیاں امن وامان کو لاحق خطرات سے نمٹنے پر صرف کی جائیں اور مل کر دہشت گردی کے عفریت کا مقابلہ کیا جائے۔