گیس مزیدمہنگی
آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) نے گیس کی قیمتوں میں تقریباً 26فیصد تک اضافے کی منظوری دے دی ہے۔اس فیصلے سے گیس صارفین پر98ارب روپے کا اضافی بوجھ پڑے گا۔جنوری 2023ء سے اب تک چھ مرتبہ گیس کی قیمت بڑھانے سے عوام پر 953 ارب روپے کا اضافی بوجھ پڑ چکا ہے۔ متوسط طبقے کی آمدنی کا بڑا حصہ پہلے ہی مہنگی بجلی اور گیس کے بلوں کی ادائیگی پر خرچ ہو رہا ہے‘ اسکے باوجود حکومت گیس کی بلا تعطل فراہمی یقینی نہیں بنا پا رہی ۔ مہنگی توانائی کی وجہ سے صنعتی شعبے کی لاگت میں جو اضافہ ہوا ہے ‘ اسکے بعد برآمدی صنعتوں کیلئے عالمی منڈی میں مسابقت پیدا کرنا بہت مشکل ہو چکا ہے۔ گیس کو نسبتاً سستا ایندھن سمجھ کر جس بے احتیاطی اور غیر ذمہ داری سے استعمال کیا گیا اور قیمتوں کو بھی وقت کیساتھ حقیقت پسندانہ حد تک نہیں رکھا گیا اس سے گیس کے شعبے میں مسائل کے انبار لگ گئے۔ اب جب یہ معاملہ قابو سے باہر ہوا چاہتا ہے تو حکومت اس کا بوجھ صارفین پر منتقل کر رہی ہے‘ تاہم گیس کے ٹیرف میں ہونیوالے اضافے نے گھریلو صارفین اور انڈسٹری کو یکساں پریشان کر رکھا ہے۔ اس سے ایک طرف عوام پر مہنگائی کا بوجھ بڑھ رہا ہے اور دوسری جانب صنعتی مصنوعات کی لاگت میں اضافہ ہو رہا ہے اور کئی صنعتیں مہنگی گیس اور اس کی شدید قلت کے ہاتھوں مجبور ہو کر بندش سے دوچار ہیں۔