کم ہوتا زرعی رقبہ
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے خوراک و زراعت کی جانب سے انکشاف کیا گیا ہے کہ گزشتہ پچاس سال میں پاکستان کی تقریباً تیس فیصد زرعی زمین مٹی میں نمکیات اور مضر مادوں کی وجہ سے کاشتکاری کے قابل نہیں رہی۔ رپورٹ کے مطابق موسمیاتی تبدیلیوں‘ ناقص زرعی انتظام اور قدرتی عمل کی وجہ سے مٹی میں نمکیات کی شرح سالانہ 10 فیصد تک بڑھ سکتی ہے اور یہ غذائی تحفظ کیلئے ایک بڑا خطرہ ہے۔ پاکستان کے پاس لگ بھگ پانچ کروڑ 43 لاکھ ایکڑ سے زائد زرعی رقبہ ہے‘ جس میں سے ایک کروڑ 63لاکھ ایکڑ سے زائد زمین نمکیات سے متاثر ہے۔ گو کہ ان زمینوں میں نمکیات برداشت کرنیوالی فصلیں کاشت کی جا سکتی ہیں ۔ان میں چاول‘ گندم‘ کپاس اور جوسمیت ہزاروں انواع کی فصلیں شامل ہیں مگر پاکستان میں ان کا ایک فیصد ہی کاشت کیا جا رہا ہے۔ تین سال قبل عالمی بینک نے بھی ایک رپورٹ میں زمین میں بڑھتے نمکیات کو ایک بڑا مسئلہ قرار دیتے ہوئے اسے واٹر سکیورٹی کیلئے رسک قرار دیا تھامگر اس جانب کوئی توجہ نہیں دی گئی۔ ضروری ہے کہ ملک بھر میں زرعی سروے کا انعقاد کیا جائے جس میں مٹی کی نوعیت کا تجزیہ کرنے کے بعد مقامی کسانوں کو مٹی اور ماحول کے مطابق ایسی فصلیں تجویز کی جائیں جو نہ صرف اچھی پیداوار لا سکیں بلکہ زمین سے بھی مطابقت رکھتی ہوں۔