ٹیکس بڑھانے کا عندیہ
وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے آئندہ تین برس میں ٹیکس ٹو جی ڈی پی کی شرح 10.3فیصد سے بڑھا کر 13.5فیصد تک لے جانے کا عندیہ دیا ہے۔ ملک کے مالی استحکام کے لیے ٹیکسوں میں اضافہ ناگزیر ہے لیکن ٹیکس وصولی میں اضافے کے لیے کیے گئے اب تک کے اقدامات سے صرف عام آدمی پر بوجھ پڑا ہے۔ حکومت کو ٹیکس وصولی میں اضافے کے لیے ٹیکسوں کی شرح بڑھاتے جانے کے بجائے ٹیکس نادہندگان کے گرد گھیرا تنگ کرنے کی ضرورت ہے۔ ایف بی آر کے اعداد و شمار کے مطابق اس وقت ملک میں ٹیکس دہندگان کی تعداد 48لاکھ ہے۔ کس قدر افسوسناک امر ہے کہ 25کروڑ آبادی والے ملک میں محض 48لاکھ لوگ انکم ٹیکس ادا کرتے ہیں۔ بہت سے ایسے طبقات جو ماہانہ لاکھوں کے یوٹیلیٹی بلز ادا کرتے ہیں اور غیر ملکی دورے کرتے ہیں تاحال ٹیکس نیٹ سے باہر ہیں۔ ایسے طبقات کوٹیکس نیٹ اور ٹیکس بیس میں لا کر ٹیکس دہندگان کی تعداد کو بآسانی دوگنا کیا جا سکتا ہے۔ٹیکس نیٹ میں اضافے کے ساتھ ساتھ ٹیکس چوری روکنا بھی بہت ضروری ہے۔ دیکھا گیا ہے کہ کئی بڑی کمپنیاں عوام سے تو سیلز ٹیکس وصول کر لیتی ہیں لیکن حکومت کو جمع نہیں کراتیں۔ یہ حقیقت اس امر کی غماز ہے کہ ہمارا مروجہ ٹیکس سسٹم جامع اصلاحات اور نئی بنیادوں کا متقاضی ہے۔ اس مقصد کیلئے ایف بی آر کے نظام کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے اور پرانی خامیاں دور کرنے کی ضرورت ہے۔