پاسپورٹ اور چند معروضات
غیر ہنر مند افرادی قوت نہ صرف ملک میں رہتے ہوئے ملکی ترقی میں کوئی حصہ نہیں ڈال رہی بلکہ اب بیرونِ ملک بھیک مانگ کر اور مختلف جرائم میں ملوث ہو کر ملک اور گرین پاسپورٹ کی بدنامی کا باعث بن رہی ہے۔ چند ماہ قبل سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خارجہ کے اجلاس میں پیش کیے گئے اعداد و شمار کے مطابق 29 ہزار سے زائد پاکستانی مختلف جرائم میں ملوث ہونے کی وجہ سے بیرونِ ملک قید ہیں۔ یہ افراد اپنے ساتھ ملک کی بدنامی کا باعث بنتے ہیں جبکہ اس سے گرین پاسپورٹ کی رینکنگ بھی متاثر ہوتی ہے۔ پاکستانی پاسپورٹ کی جگ ہنسائی کا یہ سلسلہ روکنے کیلئے سفری دستاویزات بالخصوص پاسپورٹ کے حصول کی اہلیت کا طریقہ کار سخت کرنے کی ضرورت ہے۔ اگر کوئی شخص روزگار کے سلسلے میں بیرونِ ملک جانے کا خواہش مند ہے تو پاسپورٹ جاری کرنے سے پہلے حکام صرف شناختی کارڈ پر اکتفا نہ کریں بلکہ اس سے تعلیمی اسناد طلب کریں اور اگر پاسپورٹ بنوانے والا زیادہ پڑا لکھا نہیں اور اپنے کسی ہنر کی بنا پر باہر جانا چاہتا ہے تو اس کے ہنر کی تصدیق کریں۔ اور جو شخص وِزٹ ویزے پر باہر جانے کا خواہاں ہو‘ اسے بھی وزٹ کیلئے مطلوبہ رقم کی تصدیق کے بعد ہی پاسپورٹ جاری کیا جانا چاہیے۔ ان سخت اقدامات سے ہی گرین پاسپورٹ کی رینکنگ بہتر کی جا سکتی ہے۔