اداریہ
WhatsApp: 0344 4450229

غیرمنصفانہ ٹیکس نظام

 ٹیکس سلیب کا غیرمعیاری نظام ملک میں کاروبار کی راہ میں ایک بڑی رکاوٹ ہے‘ گزشتہ روز وزیراعظم شہباز شریف بھی ٹیکس نظام میں موجود اس سقم کا اعتراف کر چکے ہیں۔ہمارے ملکی ٹیکس نظام میں موجود ٹیڑھ پن کی وجہ سے بڑے کاروباری افراد بہت کم‘بلکہ نہ ہونے کے برابر ٹیکس دیتے ہیں۔ گزشتہ ماہ چیئرمین ایف بی آر نے انکشاف کیا تھا کہ پاکستان کے پانچ فیصد سب سے زیادہ کمائی کرنے والے افراد 16 کھرب روپے کا ٹیکس چوری کرتے ہیں۔ حکومت ٹیکس چوری کا یہ نقصان پورا کرنے کیلئے یکساں اور بلاتخصیص ٹیکسوں جیسے جنرل سیلز ٹیکس‘ پٹرولیم لیوی اور وِد ہولڈنگ ٹیکس جیسے محصولات کی شرح کو بڑھا دیتی ہے جس کا بوجھ ہر طبقے کو اٹھانا پڑتا ہے۔ اگر حکومت ٹیکس نیٹ بڑھانے اور ٹیکس چوری کے خاتمے پر توجہ مرکوز کرے تو نہ صرف طے شدہ ٹیکس ہدف حاصل کیا جا سکتا ہے بلکہ بڑے سرمایہ داروں کو ٹیکس نیٹ میں لانے سے چھوٹے کاروباروں اور تنخواہ دار طبقے پر ٹیکسوں کا بوجھ بھی کم ہوگا۔ ان درپیش مسائل کو حل کرنے کیلئے غیر دستاویزی معیشت کا خاتمہ بھی ازبس ضروری ہے۔ حکومت کو ٹیکس چوری میں ملوث شعبوں کی نشاندہی کرتے ہوئے ان کے گرد گھیرا تنگ کرنا چاہیے۔ کاروبارِ ریاست چلانے کیلئے ٹیکس ایندھن کا کام کرتے ہیں تاہم قومی آمدن میں اضافے کے لیے صرف ٹیکسوں پر تکیہ کرنے کے بجائے حکومت کو بیرونی سرمایہ کاری اور ملکی برآمدات میں اضافے پر بھی توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت ہے۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں