زراعت پر توجہ دیں!
اگلے روز تاجروں کی ایک تنظیم نے ملک میں زرعی شعبے کی زبوں حالی کے پیشِ نظر زراعت کی بحالی کے لیے اس شعبے پر خصوصی توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ زراعت ایک ایسا شعبہ ہے جو فوری نتائج دیتا ہے‘ یعنی اگر حکومت کسی فصل کی بہتر پیداوار کے لیے کسانوں کو مناسب سہولتیں اور رہنمائی فراہم کرے تو چار سے چھ ماہ میں‘ جب وہ فصل پک کر تیار ہو گی‘ اس کا نتیجہ سامنے آ جائے گا۔ مگر بدقسمتی سے یہ شعبہ حکومتی عدم توجہی کا شکار ہے۔ تاجروں کی طرف سے اس ضمن میں کپاس کا بطورِ خاص ذکر کیا گیا۔ رواں سیزن کپاس کی مجموعی پیداوار 54 لاکھ 52ہزار گانٹھوں تک محدود رہی جو گزشتہ سیزن سے 33 فیصد کم ہے جبکہ ملکی ضروریات پوری کرنے کے لیے سالانہ تقریباًایک کروڑ 60 لاکھ گانٹھوں کی ضرورت ہوتی ہے۔ یعنی ملکی ضروریات پوری کرنے کے لیے تقریباً ایک کروڑ گانٹھیں درآمد کرنا پڑیں گی۔دوسری جانب زراعت کے معاشی نتائج کو دیکھا جائے تو چاول اور چینی کی برآمدات میں ہونے والا اضافہ مد نظر رکھنا چاہیے ۔ رواں مالی سال کے پہلے چھ ماہ کے دوران چاول کی برآمد میں سالانہ بنیادوں پر 35فیصد اضافہ ہوا جبکہ اس دوران 50کروڑ ڈالر سے زائد مالیت کی چینی بھی برآمد کی جا چکی ہے ۔ زراعت پر مناسب توجہ دی جائے ‘کسانوں کی رہنمائی اور انہیں معیاری زرعی مداخل کی فراہمی میں کوئی کسر اٹھا نہ رکھی جائے تو قومی پیداوار میں زراعت کے حصے میں نمایاں اضافہ ہو سکتا ہے۔